توانائی کے بحران سے نمٹنے اورمعاشی بحران پر قابو پانے کے لئے کالا باغ ڈیم جیسے منصوبوں پر عمل کرنا ناگزیر ہوگیا ہے
Posted on October 27, 2013 By Tahir Webmaster کراچی
کراچی : اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی وچیئرمین ناہید حسین نے کہاکہ توانائی کے بحران سے نمٹنے اور معاشی بحران پر قابوپانے کے لئے کالا باغ ڈیم جیسے منصوبوں پر عمل کرنا ناگزیر ہو گیا ہے کیونکہ سابقہ اور موجودہ حکمرانوں نے دو سال کے دوران بجلی کے ٹیرف 75 %فیصد اضافہ کرچکے ہیں توانائی بحران سے پاکستان کو سالانہ 4 کھرب روپے کا نقصان ہورہاہے پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے بے پناہ وسائل موجود ہیں اورسب سے زیادہ توانائی بحران سے نکلنے کے لئے پختہ سیاسی عزم کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کی جانب سے دی گئی۔
عید ملن پارٹی میں کیا انہوں نے مزید کہاکہ برآمدی تیل پرانحصار کم کرنا ہوگا ہائیڈریل پاور منصوبوں پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ہائیڈرل پاور کے حوالے سے کالاباغ ڈیم کی تعمیربہت ضروری ہے مگر سیاسی مفادات کی وجہ سے اس سے اجتناب کیا جا رہا ہے قومی اتفاقِ رائے کے نام پراس اہم منصوبے کے حوالے سے جو سوقیانہ سلوک کیاگیا ہے اس کے نتیجے میں اس منصوبے کے مخالفین نے کالاباغ کو صرف پنجاب ڈیم بنا کر رکھ دیاہے حالانکہ اس ڈیم کی افادیت پورے ملک کے ساتھ ساتھ صوبے خیبرپختونخواہ اور صوبہ سندھ کے لیے پنجاب سے بھی زیادہ ہے۔
جہاں سے اس کے خلاف آوازیں اٹھتی ہیں ناہید حسین نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں اے این پی کی قیادت نے اس پر جن تحفظات کا اظہار کیا تھا ان کا تدارک ہو چکا ہے اورسندھ کا یہ مطالبہ کہ ایک خاص مقدار میں پانی کوٹری بیراج سے گزرناچاہیئے کی یقین دہانی بھی کرادی گئی تھی 1991ء میں۔ چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ نے ایک دستاویز پر دستخط بھی کئے جس میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر پر مکمل اتفاق کرتے ہوئے اس کی اہمیت اور افادیت کو تسلیم کیا گیا تھا لیکن عمل درآمد کی بات ہوئی تو بھارت کے لے پالک سیاسی مخالفین خم ٹھوک کر سامنے آگئے ان کی زبانیں زہر اگلنے لگی چنانچے منصوبے پرکوئی پیش رفت نہ ہوسکی ناہید حسین نے کہاکہ یہ بات بھی اب کھلا راز ہے کہ بھارت کی جانب سے اس منصوبے کے مخالف عناصر میں اربوں روپے تقسیم کئے جاتے ہیں اوریہی وجہ ہے کہ انتہائی اہمیت کا حامل اور پاکستان کی بقاء کا ضامن منصوبہ سردخانے کی نظر ہوتا جا رہا ہے۔
اس پرطرہ یہ کہ پیپلزپارٹی کے سابق دور حکومت میں ان کے وفاقی وزیر پانی وبجلی نے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ اپنے طور پر اس منصوبے کو ناقابل عمل قراردے کرہمیشہ کے لئے دفن کردیاہے انہوں نے کہاکہ یاد رہے کہ بڑے ڈیموں کے تعمیرکی ماہرکم ازکم 11ملٹی نیشنل کمپنیوں نے کالاباغ ڈیم کو نہ صرف قابل عمل بلکہ ایک مثالی منصوبہ قراردیاتھا اور عالمی بینک نے 80ء کی دہائی میں اس میں سرمایہ کاری کی رضاکارانہ پیشکش بھی کی تھی انہوں نے کہاکہ عالمی بینک نے 2012ء میں پاکستان سے متعلق اپنی پروگریس رپورٹ میں کہاہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداواری لاگت کنٹرول سے باہر ہوچکی ہے۔
بجلی چوری اور بقایا جات کی وصولی میں بھی ناکا می کا سامناہے اس بینک کی مذکورہ رپورٹ ہمارے سیاست دانوں بالخصوص حکمرانوں کے لئے چشمِ کشاہ ہونی چاہیئے کیونکہ توانائی کا بحران حل کرنے کے لئے سنجیدگی اور ایک سیاسی عزم کے ساتھ توجہ نہ دی گئی تو زبوں حال معشیت مزید ڈوب سکتی ہے حالات کا دھارہ پہلے ہی پاکستان کے حق میں نہیں ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے نہ ٹیکنیک کاروں اور ہنرمند افرادی قوت کی بدقسمتی یہ ہے کہ دونوں سے استفادہ نہیں کیا جا رہا ہے۔