سوات میں ڈینگی وبا بن گیا، 42 افراد جاں بحق

Dengue

Dengue

پشاور (جیوڈیسک) ڈینگی نے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں وبائی شکل اختیار کر لی ہے۔ سوات میں اب تک آٹھ ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ مہلک مرض کے باعث سوات میں اب تک 42 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ مردان میں ، 130 بشام میں 42 جبکہ چترال، صوابی اور پشاور میں بھی کیسز سامنے آئے ہیں۔ معالجین کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر کے ذریعے ڈینگی کا پھیلائو روکا جا سکتا ہے۔

سوات اور دیگر اضلاع سے ڈینگی سے متاثرہ مریض لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کئے گئے جن کے لئے آئسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے جن میں سے بیشتر کو صحت یابی کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ ڈینگی کی روک تھام کے لیے انتظامیہ کی جانب سے صرف بیانات دینے کے بجائے بروقت حفاظتی سپرے اور دیگر انتظامات کیے جاتے تو مرض پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا تھا۔ ادھر سندھ میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور صرف اکتوبر کے مہینے میں چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرہ کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

سندھ میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ صرف ماہ اکتوبر میں 6 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ ان افراد میں سے5 کا تعلق کراچی جب کہ ڈینگی سے ہلاک ہونے والے ایک شخص کا تعلق حیدر آباد سے تھا۔ کراچی میں ڈینگی وائرس کی شدت کے پیش نظر شہر میں مچھر مار سپرے مہم جاری ہے لیکن اس کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ اس مہم پر سوالیہ نشان ہے۔ سندھ بھر میں رواں سال ڈینگی وائرس سے 3103 افراد متاثر ہوئے جنہیں صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں لایا گیا۔

ان متاثرہ افراد میں سے 2706 کا تعلق کراچی سے ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری کہیں بھی صاف پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔ کیونکہ ڈینگی کا مچھر صاف پانی میں پلتا ہے۔ اس لئے حکومت کے ساتھ شہریوں کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ دوسری جانب پنجاب میں مزید 33 افراد میں ڈینگی کی تشخیص ہو گئی ہے۔ چند برس قبل ڈینگی مچھر نے اپنا آپ دکھایا اور کئی قیمتیں جانیں لے گیا۔

اب بھی لوگ اس کا شکار بن رہے ہیں۔ پنجاب میں ڈینگی کے مریضوں کی کل تعداد 718 ہو گئی ہے تاہم اب تک ڈینگی دو جانیں ہی لے سکا ہے۔ ڈینگی کے نقصانات سے بچنے کے لئے ماہر ڈاکٹر کے مشورے پر ہی عمل کرنا چاہیے۔ موجودہ گرم سرد موسم ڈینگی کی افزائش کے لئے بہترین خیال کیا جا رہا ہے لیکن حکومتی اور عوام کے اپنے احتیاطی اقدامات کی وجہ سے حالات اب تک قابو میں ہیں اور اس میں طبی عملے کی کاوشیں بھی اہم خیال کی جا رہی ہیں۔ ڈینگی ابھی زیادہ مہلک تو ثابت نہیں ہو سکا لیکن اس کے وار مزید دو سے تین ہفتے جاری رہیں گے اور اس کے شکار بڑھنے کے امکانات موجود ہیں جس سے بچا کے لئے سب کو ہی اپنا احتیاطی کردار ادا کرنا ہو گا۔