اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت سینٹ کے اجلاس میں ڈرون حملوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ 5 برسوں کے دوران 317 ڈرون حملے ہوئے جن میں 2160 دہشتگرد مارے گئے۔ ان حملوں میں 67 عام شہری بھی شہید ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 10 برسوں میں دہشتگردی کی وارداتوں میں 12404 افراد جاں بحق ہوئے۔
اس دوران 6149 دہشتگرد گرفتار کئے گئے۔ 13223 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جبکہ پنجاب میں 10910 افراد کو سزائے موت سنائی گئی لیکن کسی بھی شخص کی سزا پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے پہلے 5 ماہ میں دہشتگردی کے 413 واقعات ہوئے۔ ان واقعات میں 358 افراد جاں بحق اور 927 زخمی ہوئے۔ وزیر داخلہ نے ایک سوال کے جواب میں دہشت گردی کے 636 واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 779 بتائی۔ دہشتگردی کے واقعات کی غلط تفصیلات دینے پر اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے احتجاج کیا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ چودھری نثار کی معلومات درست نہیں ہیں۔
معلومات واپس نہ لی گئیں تو واک آوٹ کرینگے۔ وزیر داخلہ کے رویے کے باعث ایوان میں ہنگامہ آرائی ہو گئی جس پر چیئرمین سینٹ نے اجلاس کی کارروائی پندرہ منٹ کے لئے روک دی۔ اپوزیشن ارکان نے اجلاس میں واپس آنے سے انکار کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
سینٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا سیاہ دن دیکھا ہے۔ دہشتگردی کے بارے میں غلط اعدادو شمار بتائے گئے۔ وزیر داخلہ کو درست جواب داخل کروانے کا کہا تو ہو برہم ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو خود سر نہیں کہوں گا مگر سب سے ان کا رویہ دیکھ لیا ہے۔