دو سال میں ایک بھی عام شہری ڈرون کا نشانہ نہیں بنا، وزارت دفاع

Senate

Senate

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت دفاع نے ڈرون حملوں پر پاکستانی موقف ادھیڑ کر رکھ دیا۔ وزارت دفاع نے سینیٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سال 2012-13 میں ایک بھی شہری ڈرون کا نشانہ نہیں بنا جبکہ پانچ سال میں بھی صرف 67 عام شہری شہید ہوئے۔

ایسے وقت میں جب ڈرون متاثرین کی دلدوز داستانیں سن کر امریکی کانگریس میں بھی آہیں اور سسکیاں گونج اٹھی ہیں۔ ملک کے ایوان بالا میں ڈرون حملوں کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹ نے پاکستانی موقف کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ وزارت دفاع کی جانب سے سینیٹ میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق سال 2012 اور 13 کے ڈرون حملوں میں ایک بھی شہری شہید نہیں ہوا بلکہ اس دوران 319 دہشتگرد ڈرون کی زد میں آئے۔

تحریری جواب میں سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ 2008 سے اب تک کل 317 ڈرون حملے ہوئے جن میں 2160 دہشتگرد مارے گئے جبکہ ان حملوں میں صرف 67 عام شہری شہید ہوئے۔ تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ 2008 میں 34 ڈرون حملوں میں 283 دہشتگرد مارے گئے جبکہ شہدا کی تعداد 21 تھی۔2009 میں 47 ڈرون حملے ہوئے اور 451 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 9 شہری شہید ہوئے۔

سال 2010 میں سب سے زیادہ 115 ڈرون حملے ہوئے جن میں صرف 2 عام شہری شہید ہوئے جبکہ 751 دہشتگرد مرے۔ 2001 میں 62 حملے ہوئے جن میں 356 دہشتگرد مارے گئے اور 35 شہری شہید ہوئے۔