لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ڈرون حملہ کرکے ثابت کر دیا کہ وہ ہمیں کیا سمجھتا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے امریکی صدر اوباما کو ” صاحب” کی طرح ٹریٹ کیا۔ بار بار حکومت بنانے والے امریکی صدر کے سامنے پرچیاں لے کے بیٹھے ہوئے تھے۔ پاکستان پر عذاب آیا ہوا ہے اور وزیراعظم غیر ملکی دوروں میں مصروف ہیں۔ پاکستان کو چلانا مشکل ہو گیا ہے۔
ہم بھکاریوں کی طرح مانگ رہے ہیں۔ ”قرض لے کر ملک چلانا کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنے کے مترادف ہے”۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات میں تاخیر کا زیادہ نقصان خیبر پختونخوا کو ہو رہا ہے۔ حکومت نے بات نہ کی تو خود طالبان سے مذاکرات کریں گے جبکہ نیٹو سپلائی پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں قرارداد لا رہے ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کے دوران ڈرون حملہ ہوا تو نیٹو سپلائی بند کر دیں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 70 فیصد اراکین اسمبلی ٹیکس نادہندہ ہیں۔ حکومت بے شک ٹیکس ریٹ کم کر دیتی مگر ٹیکس نیٹ ورک بڑھاتی۔ 30 لاکھ امیروں سے 300 ارب ٹیکس نکلوایا جا سکتا ہے۔ پاکستان بچانے کیلئے بدعنوانی اور ٹیکس چوری کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اس طرح پاکستان نہیں چل سکتا، مسائل سے تنگ عوام سڑکوں پر آ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ادارے کی نجکاری مسائل کا حل نہیں ہے۔ ادارے چلانے کیلئے انھیں سیاسی وابستگیوں سے پاک کیا جائے۔