واشنگٹن (جیوڈیسک) عراقی وزیراعظم نور المالکی نے بدھ کے روز امریکی نائب صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی جنھوں نے عراق کے لئے امریکی حمایت کا اعادہ کیا۔ جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم عراق کی سلامتی کے ساتھ ساتھ پائیدار ساجھے داری کو مضبوط کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
نور المالکی جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما کے ساتھ بات چیت کریں گے جہاں وہ عراق کی حربی صلاحیتوں کو تقویت دینے کے لیے مزید امداد کی فراہمی کے لیے کہیں گے۔ ملاقات کے بعد ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے کہا کہ امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ اگلے سال کے آخر تک عراق کو ایف 16 جنگی طیاروں کی کھیپ موصول ہو جائے گی۔ عراق ان طیاروں کی خریداری کے لئے 65 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی کر چکا ہے۔
دوسری جانب عراق کے وزیراعظم نے امریکی اخبار کے لئے لکھے گئے اپنے ایک مضمون میں کہا کہ وہ اپنے ملک کو ”القاعدہ” کی آماجگاہ نہیں بننے دینا چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق کو اپنی مسلح افواج کے لئے سازوسامان خصوصاً فضائی دفاع کی ضرورت ہے اور ان کا ارادہ ہے کہ وہ صدر اوباما سے عراقی فوج کی استعداد کار بہتر بنانے کے لیے مدد کریں۔ ادھر امریکی سینٹرز کے ایک گروپ نے عراق میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی سینیٹرز جان مکین، کارل لیون، رابرٹ مینڈیز اور لنڈسی گراہم نے صدر اوباما کو لکھے گئے ایک خط میں عراق میں تشدد میں اضافے کا الزام وزیراعظم نور المالکی کے طرز حکمرانی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ فرقہ وارانہ اور آمرانہ ایجنڈے پر عمل پیرا رہے ہیں۔
امریکی سینٹرز نے صدر اوباما سے مطابلہ کیا کہ وہ عراق میں استحکام کے لئے سیاسی و سلامتی کی کوئی ٹھوس حکمت عملی پیش کرنے پر زور دیں۔ واضع رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق میں فرقہ وارانہ فسادات کے بڑھتے ہوئے واقعات کے نتیجے میں اس سال اب تک 7500 اموات واقع ہو چکی ہیں۔