ملی یکجہتی کونسل شخصی کونسل تھی جو قاضی حسین احمد کی وفات کے ساتھ ہی دفن ہو گئی: پروفیسر ساجد میر

لاہور : مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل شخصی کونسل تھی جو قاضی حسین احمد کی وفات کے ساتھ ہی دفن ہو گئی، محرم الحرام سے قبل اسے کمپنی کی مشہوری کے لیے زندہ کیا گیا۔دینی جماعتوں کو محدود نہیں، وسیع ترمقاصد کے لیے متحد ہو نا ہو گا۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور قیام امن کے لیے حکومت کے ساتھ ہیں۔اہل بیت اور اصحاب رسول کی ناموس کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ان پر کسی قسم کی آنچ برداشت نہیں کی جاسکتی۔ مذہبی تہواروں کی سرگرمیاں چاردیواری تک محدود ہونی چاہیے تاکہ حفاظتی انتظامات میں حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کمزور اور منتشر قوم کبھی اپنے وطن کا دفاع نہیں کرسکتی اس لئے ضروری ہے کہ پہلے ہم اتحاد کے تسبیح میں خود کو پروئیں اور پھر مل کر ایسا اتحاد قائم کریں جو پوری امت کو ناقابلِ تسخیر بنا دے۔ ہمیں اگر بحیثیت قوم ترقی کرنی ہے تو اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنا ہو گا۔ جس کی بنیاد صرف اور صرف قرآن وسنت ہے۔ تقلید اور شخصیت پر ستی کے حصار سے باہر نکلنا ہو گا اور ہمیں صرف ایک راہنما محمد عربی کو اپنے لیے دلیل و حجت ماننا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ نفاق، انتشار، باہمی آویزش اور چپقلش ہر قوم کے وجود کے لئے زہرِ قاتل ہے۔ بڑی طاقتیں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں مذہبی عصبیت اور فرقہ واریت پھیلا رہی ہیں جن کا سدِباب کرنا از حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ ڈرو ن حملے جاری رکھ کر انتشار بڑھانا چاہتا ہے تاکہ طالبان سے مذاکرات کا آغاز نہ ہو سکے۔مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافہ سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پٹرول کی قیمتیں روپوں میں بڑھا کر پیسوں میں کم کرنا کوئی کارنامہ نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو ریلیف دے تکلیف نہ دے۔