ضلع جھنگ کی حالت زار

Jhang

Jhang

تاریخی ضلع جھنگ کی داستان کچھ اس طرح ہے کہ ضلع جھنگ جس کی حد شیخوپورہ تک تھی لیکن آہستہ آہستہ یہ تاریخی ضلع کے اتنے حصے کیئے گئے کہ اب تین تحصیلوں پر رہے گیا ہے جس میں تحصیل جھنگ۔ تحصیل شورکوٹ۔ تحصیل احمد پور سیال اور اٹھارہ ہزاری کوبھی تحصیل کا درجہ دے دیا گیا ہے یہ وہ تاریخی ضلع ہیں جس کا حدودربہ بہت وسیی تھا مگر افسوس کہ اب اس ضلع کی حالت دیکھ کر رونا آتا ہے۔

آج چینوٹ کو دیکھوں جو ضلع جھنگ کی تحصیل تھی اب رشک آتا ہے اس کو دیکھ کر مگر افسوس تو یہ ہے کہ جھنگ کی حالت پر کسی کو رحم سے نہیں دیکھا صرف جو بھی آیا۔ وہ ضلع جھنگ کو کاٹ کا ٹ کر اس کے حصے کرتا گیا یہ ضلع چند تحصیلوں پر رہے گیا ہیں جو اس کی تحصیلے ہوا کرتی تھی آج ان کے ضلع بنا دیئے گئے ہیں مگر اس کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی۔

آج ان ضلع کو دیکھو جو اس کی تحصیل ہوا کرتی تھی آج ضلع بن گئی ہیں ان کو دیکھ کر رشک ہوتا ہیں کہ نہ جانے ہم کس دینا میں آگئے ۔مگر جھنگ کا چناب پارک ہے جو شہر سے کافی باہر بنایا گیا۔ مگر اس پارک کو دیکھ کے لگتا ہیں کہ جب سے یہ بنا اس کے بعد اس کی طرف کسی نے دیکھنے کی ضرورت ہی نہ جانی ہو۔وہاں پارک میں جو کینٹین ہے اس کی حالت بہت بری ہیں اسی طرح جو دوسرے پارک بنے مگر لوگوں کو تفریح نہیں مل رہی آج تفریح کے لیے لوگ ضلع ٹوبہ یا ضلع چینوٹ کے پارکوں میں جاتے ہیں جھنگ سٹی میں ایک پارک بنایا گیا ہیں لیکن عوام کے لیے ابھی نہیں کھولا گیا۔

Dirt

Dirt

ضلع جھنگ کے سیاستدانوں کے پاس ہر دور میں کوئی نہ کوئی وزرات وغیرہ رہی۔ جن میں سید فیصل صالح حیات۔ سیدہ عابدہ حسین۔ مہر محمد اسلم بھروانہ۔ شیخ وقاض اکرم وغیرہ جن کے جھنگ کی سیاست میں ایک نام ہے۔ تو ہاں میں پارکوں کی بات کررہا تھا جھنگ سٹی کے علاقہ بستی گھوگھے والی میں بھی پارک بنایا گیا چاردیواری بنی گیٹ لگے پھر نہ جانے کیا ہوا کہ پارک اب ایک گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہیں۔ دوسرا پارک تفریح کے لیے محلہ منشیا نوالہ گرونڈ پہاڑے شاہ میں بنایا جا رہا تھا وہاں پر جھولے وغیرے بھی لگائے گئے مگر وہ کام ابھی مکمل نہ ہوا ۔بلکہ شہری آبادی کے درمیان میں جو پارک بنایا جانا تھا وہاں پر گندگی کا ڈھیر بن گیا ہوا ہیں ان جگہوں پر انتہائی گندگی ہے جو تمام آبادی کے لیے مسلہ بن گیا ہے دن رات گندگی کی بدبو سے پریشان اپر سے کیڑے مکوڑوں اور مچھروں کی بھر مار ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے انتہائی مشکلات کا سامنا ہیں۔

بوڑھے۔جوان توایک طرف بچوں کو شدید پریشان حال بچوں اور بڑے میں اس کی وجہ سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہیں ٹی ایم اے جھنگ کو ترقیاتی کام بہت زیادہ ملا۔ جوانہوں نے شہر میں ترقیاتی کام کروائے۔ ڈسڑکٹ ہائی وئے۔ لوکل گورنمنٹ۔ محکمہ بلڈنگ میں بھی بہت سکیمے آئی کام ہوئے۔ مگر اس کے باوجود اگر شہر کا وزٹ کیا جائے تو ایسے معلوم ہوتا ہیں کہ یہاں کوئی کام نہیں ہوا جو ٹی ایم اے جھنگ نے گلیوں کا کام کیا صرف چند ایک لوگوں کے کام ایسے ہے جنہوں نے اپنے چہر کو اپنا سمجھا اور کام اچھا کیا۔ مگر اکثر تو ایسے کام ہے کہ ٹھیکیدار حضرات نے کام مکمل کرکے گئے مگر چند دن کے بعد وہ گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ۔افسوس تو اس بات کا ہے کیا اس شہر کا کوئی وارث ہے اگر وارث ہے تو اس ضلع کے ساتھ سوتیلی مائوں جیسا کیوں برتائو کیا جارہا ہے او خدا کے بندوں اللہ تعالی آپ کو نیکی کی ہدایت کرئے۔رحم کرئواس شہر پر۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان ہونے کے باوجود یہ نہیں سوچتے۔ کہ ہمارئے لیے کیا غلط ہے اور کیا درست مگر یہاں سب ٹھیک کی رپوٹ بنا دی جاتی ہیں۔ یہاں لوگ رشوت بھی لیے رہے ہوتے ہیں اور اللہ توبہ بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ تو جیسے ان کو سوچ ہے بھی نہیں کہ ایک دن مرنا ہے اور اپنے خدا کو جا کے منہ دیکھنا ہیں۔

میرے مسلمان بھائی اگر آج نیک کام کرو گئے۔ تو اللہ تعالی بھی تم سے رضی ہو گا۔میری تو دعا ہے کہ اللہ تعالی کا کوئی کرم ہو اور ان لوگوں کو نیکی کی ہدایت دئے اور کچھ نہیں تو ٹی ایماے کے تحت ہونے والے ترقیاتی کاموں کو دیکھ لو۔ اگر آج وزیر اعلی پنجاب اپنی خصوصی ٹیم بھیج کر تمام کام چیک کروائے تو سب کچھ سامنے آ جائے گا اور تو اور اگر ٹی ایم اے جھنگ کی لاک بک چیک کی جائے۔ تو بہت کچھ سامنے آجائے گا۔ مشینری۔ گاڑیوں کا تیل و آئل یا جو ان کی مرمت کے کام ہے ان کا آڈٹ کیا جائے۔ آفیسرز تو سرکاری گاٹیاں استعمال نہیں کرتے۔اپنی ذاتی گاڑی استعمال کر رہے ہیں ان گاڑیوں کی سی این جی وغیرہ۔ اگر لاک بک چیک کرئے تو پتہ چلے کہ ان میں آفیسرز کون کون سی گاڑی اپنے استعمال میں چلا رہے ہیں۔

بس جی نفسا نفسی کا دور ہے کسی کو معلوم نہیں کہ میں کام غلط کر رہا ہوں کے درست ہے۔ اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون چوسنے میں لگے ہوئے ہیں۔ بس اندھا راجا بے دار نگری یہاں عوام تو جاگ رہی ہیں۔ مگر آفیسراز آنکھوں پر پٹی باندھ کر آرام کی نید سو رہے ہیں۔ ٹی ایم اے جھنگ کے تحت ہونے والے یونین کونسلز کے آج اگر کام چیک کئے جاے تو تو موقعہ پر آپ کو چند ایک ہی کام نظر آئے گے۔ ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ ٹی ایم اے جھنگ کے سب انجینیرزاپنے گھر میں بیٹھ کر بل بنا دیتے ہیں افسوس۔ آخر میں یہی کہوں گا کہ اللہ تعالی ان سب کو نیکی کی ہدایت دئے اور شہر کی ترقی کے بارئے سوچے اپنے بارئے میں تو سوچتے ہو۔ کچھ اپنے شہر ے بارئے میں بھی سوچے۔ تا کہ باہر سے آنے والوں لوگوں بھی کہے کہ اس شہر نے بھی ترقی کی ہے۔ اس شہر کے بھی وارث ہیں یہ لاوارث شہر نہیں۔

Shafqat Ullah Sial

Shafqat Ullah Sial

تحریر : شفقت اللہ خان سیال