فوک گلوکارہ ریشماں لاہور میں سپرد خاک

Reshma

Reshma

لاہور (جیوڈیسک) صحرا جیسی وسعتیں رکھنے والی آواز دنیا سے رخصت ہو گئی۔ امامیہ کالونی لاہور میں نماز جنازہ کے بعد بلبل صحرائی ریشماں کو زمین میں اتار دیا گیا۔ گلوکارہ ریشماں کے بچھڑ جانے پر فنکار اداس نظر آئے۔ بین الاقوامی شہرت کی مالک گلوکارہ ریشماں 1980ء سے گلے کے سرطان میں مبتلا تھیں۔

وہ لاہور کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں پچھلے ایک ماہ سے کومہ میں تھیں جہاں گزشتہ رات دو بجے گلوکارہ ریشماں نے دم توڑ دیا۔ گلوکارہ ریشماں کی خواہش کے مطابق ان کی تدفین امام بارگاہ علی پارک شاہدرہ میں کی گئی۔

ریشماں کا اصل نام پٹھانی بیگم تھا۔ وہ ہندوستان کی تحصیل رتن گڑھ، راجستھان کے گاؤں لوحا میں 1947ء میں پیدا ہوئیں۔ ان کا تعلق ایک خانہ بدوش خاندان سے تھا۔ ان کا خاندان ہندوستان کی تقسیم کے دوران پاکستان میں منتقل ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کلاسیکی موسیقی کی کوئی تربیت حاصل نہیں کی۔ ریڈیو پاکستان پر ان کے گیت نشر ہوئے تو وہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔ ریشماں نے پاکستانی اور بھارتی فلموں کے لئے بھی بے شمار گیت گائے۔

ریشماں پاکستان کے علاوہ ہندوستان میں بھی بہت مقبول تھیں۔ ریشماں نے سب سے زیادہ پنجابی زبان میں گایا۔ اس کے علاوہ اردو، پشتو اور سندھی زبانوں میں بھی کئی گیت گائے۔ ریشماں بیرون ممالک راجستھانی لباس پہن کر جاتی تھیں۔ ترکی میں ترکی زبان میں اور نیروبی میں وہاں کی زبان میں گانا گایا۔ ان کے مقبول گیتوں میں “ہائے او ربا نہیوں لگ دا دل میرا”، “وے میں چوری، چوری تیرے نال لالئیاں اکھاں وے”، “وے ساڈے آسے پاسے پیندیاں پیار پھہاراں“، “ڈھولنا، تیریاں جدائیاں دتا مار وے”، “مینوں عشق ہوگیا لوکو، میں دنیا نویں وسائی” شامل ہیں۔ 2004 میں ان کا گانا “عاشقاں دی گلی وچ مقام دے گیا” بھارتی چارٹ کے ٹاپ ٹین میں شامل تھا۔ ان کا گایا ہوا بھارتی فلم کا مشہور گانا “لمبی جدائی” بہت مشہور ہوا۔

ریشماں کو بلبل صحرا کے خطاب سے نوازا گیا۔ ان کی آواز میں جو سوز تھا وہ کسی اور سنگر کے حصے میں نہیں آیا۔ فنی خدمات کے صلے میں انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔