اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرارداد کا جائزہ لیا جا رہا ہے لیکن سپریم کورٹ میں صوبوں کی طرف سے دی گئی تاریخوں پر ہی بلدیاتی الیکشن کرائیں گے۔ سندھ میں 27 نومبر اور 7 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق تحریری حکم نامہ حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کو صاف جواب دیدیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن کیلئے بیلٹ پیپرز چھاپ کر نہیں دے سکتے لیکن الیکشن کمیشن نے حکومتی جواب مسترد کرتے ہوئے اسے بیلٹ پیپر چھپوانے کا حکم دے دیا ہے اور چار ارکان کے دستخط سے تحریری حکم نامہ حکومت کو بھجوا دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے بدھ کو وفاقی حکومت کو بیلٹ پیپر کی چھپائی کے انتظامات کا حکم دیا تھا جس پر وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کو کھرا جواب دے دیا کہ کم وقت میں بیلٹ پیپر نہیں چھاپے جا سکتے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن کا دورہ کیا اور سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کریں گے۔
پچاس کروڑ بیلٹ پیپرز بیس سے پچیس دن میں نہیں چھاپے جا سکتے۔ اس سے پہلے سیکریٹری کابینہ نے الیکشن کمیشن کو دیے گئے جواب میں کہا کہ مقررہ وقت میں 40 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی نہیں ہو سکتی۔ اسحاق ڈار کی الیکشن کمیشن کے دفتر سے روانگی کے کچھ دیر بعد بیلٹ پیپروں کی چھپائی کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کا جواب مسترد کر دیا اور حکومت کو تحریری حکم نامہ جاری کر دیا کہ وفاقی حکومت مقرر وقت کے اندر بیلٹ پیپر چھاپ کر دے۔ آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کے احکامات کی پابند ہے۔
اس سے پہلے الیکشن کمیشن نے پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی انتخابی فہرستیں منجمد کر دی ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد تک تینوں صوبوں میں کوئی ووٹ تبدیل یا درج نہیں ہو سکے گا۔