آج عوام کو سہولیات دینے کی بجائے استحصالی نظام کے شکنجے میں جکڑ کر عملاً زندہ درگور کیا جا رہا ہے: سجاد میر
Posted on November 9, 2013 By Noman Webmaster لاہور
لاہور (9نومبر2013) اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے زیر اہتما م سید مودودی اکیڈمی اقبال کا پاکستان” کے موضوع پر سیمینار منعقد کیا۔ سیمینار میں ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان زبیر صفدر، معروف مذہبی سکالر حافظ ادریس احمد، ماہر اقبالیات پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اور معروف کالم نگار سجاد میر نے خطاب کیا۔
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان محمد زبیر صفدر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبالمتحدہ ہندوستان کے وہ فکری رہنماء تھے جنہوں نے مسلمانوں کے دورِ زوال میں جنم لیا مگر انحطاط و پستی کی نوحہ گری کرنے کے بجائے نسلی لسانی فرقہ ورانہ اور علاقائی گروہوں میں بٹی پست حوصلہ اور منتشر الخیال قوم کو خودی خودشناسی وحدتِ فکر و عمل اور انقلاب و اجتہاد کا درس دیا۔
حافظ ادریس احمد نے کہا کہ اقبالنے اسلامیانِ برصغیر کو عظمت رفتہ کے حصول کی راہ سجھائی اور پھر ان میں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر الگ وطن کی لگن پیدا کی۔بدقسمتی سے نااہل لیڈروں نے حصوں بخروں میں منقسم ہو کر ملک و قوم کی قیادت سے بھی خود کو محروم کیا اور دو قومی نظریے پر یقین نہ رکھنے والے عناصر کو بھی پنپنے اور کھل کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔
چنانچہ آج کی سلطانی جمہور میں ہمارے قائدین کی کوتاہ اندیشیوں کی بنیاد پر ہی ان عناصر کو اپنے مشن اور مقاصد کی تکمیل کا موقع مل رہا ہے جو ملک و ملت کے ساتھ مخلص ہیں نہ اسکی نظریاتی اساس کے ساتھ وابستہ ہیں اس لئے تمام لادین اخلاق باختہ اور نام نہاد روشن خیال عناصر کو اپنی ہذیانی کیفیتوں کے کھلم کھلا اظہار کا موقع مل رہا ہے۔
ماہر اقبالیات ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو درس خودی اور وحدت ِ فکر و عمل کا درس دیا ، انہوںنے اس مقصد کیلئے شاعری اور نثر دونوں اصنافِ سخن کا سہارا لیا اور جدید و قدیم علمی سرچشموں سے فیض یاب ہونے کے باعث ہر نسل’ ہر مکتبہ فکر اور ہر سماجی طبقے کو یکساں متاثر کیا’ انہوں نے زوال آشنا اسلامیانِ برصغیر کو یہ فکری پیغام پہنچایا کہ اگر وہ ایک پلیٹ فارم پر ایک قیادت کے جھنڈے کے نیچے اکٹھے نہ ہوئے اور آگے نہ بڑھے اور فرقوں گروہوں اور طبقوں میں بٹے رہے تو اپنے الگ وجود’ تشخص اور شناخت سے محروم ہو جائینگے۔
معروف صحافی اور کالم نگار سجاد میر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یوم اقبال کے موقع پرہمارے لیڈروں کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ بانیانِ پاکستان قائد و اقبال اس ملک و ملت کو کیا بنانا چاہتے تھے اور انکے بعد کی ملک کی قیادتوں نے انکے اصولوں اور تصورات کو روندتے ہوئے وطن عزیز اور عوام کا کیا حشر کردیا ہے آج نہ قومی یکجہتی کہیں نظر آتی ہے نہ عوام کا روٹی روزگار کا مسئلہ حل ہو پایا ہے بلکہ انہیں استحصالی نظام کے شکنجے میں جکڑ کر عملاً زندہ درگور کیا جا رہا ہے۔
خدارا! بانیانِ پاکستان قائدو اقبالکے پاکستان کو وہی پاکستان بنا دیجئے جس کا تصور انکے ذہنوں میں موجود تھا اور اس مقصد کی تکمیل کا عزمِ نو کیجئے جس کی خاطر برصغیر کے مسلمانوں کیلئے الگ مملکت حاصل کی گئی تھی اور سب سے پہلے اس مقصد کے حصول کیلئے نوجوانوں کو آگے بڑھ کر دار ادا کرنا ہوگا۔
دریں اثنا ملک بھر میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام تقاریب منعقد کی گئیں، لاہور میں جمعیت کے ذمہ داران اور کارکنان نے مزار اقبال پر حاضری دی اور چادریں چرھائیں، خیبر میں” اقبال تیرے دیس کا کیا حال سنائوں”کے موضوع پر تقریری مقابلہ منعقد کیا گیا۔