فلپائن (جیوڈیسک) فلپائن میں ہیان طوفان سے بچ جانے والوں کو اب بھوک کا سامنا ہے، تین دن سے بھوکے پیاسے یہ لوگ انسان کم اور زندہ لاشیں زیادہ دکھائی دینے لگے، لوگ اپنے عزیز و اقارب اور پیاروں کی تلاش میں پاگلوں کی طرح ادھر ادھر بھٹکنے پر مجبور، متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر تباہ، ہر طرف موت رقصاں۔
فلپائن میں تاریخ کے شدید ترین سمندری طوفان ہیان کی قیامت خیزی سے بچ جانے والے اب بھوک کے ہاتھوں ایک نئے امتحان کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلپائن میں سمندری طوفان کے گزر جانے کے بعد ہر طرف موت رقصاں ہے۔ چھ سو کلومیٹر طویل ساحلی پٹی میں سمندری پانی بعض جگہوں پر تو ایک کلومیٹر تک شہری آبادیوں اور بستیوں کے اندر آ چکا ہے۔
متاثرہ علاقوں میں 70 سے 80 فیصد تک انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔ وہ بستیاں جو کبھی زندگی کے قہقہوں سے گونجتی تھیں اب وہاں موت کا ماتم ہو رہا ہے۔ لوگ اپنے عزیز و اقارب اور پیاروں کی تلاش میں پاگلوں کی طرح ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق تین دن سے بھوکے پیاسے یہ لوگ انسان کم اور زندہ لاشیں زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔
طوفان کے دوران تین سو کلومیٹر سے بھی تیز سمندری ہوائوں نے لوگوں کے سروں سے چھت چھینی تو سونامی سے بڑی سمندری لہروں نے پائوں دھرنے کے لئے زمین سے محروم کر دیا۔ متاثرہ علاقوں میں رہائش، خوراک اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ فوری عالمی ردعمل کی اس قدرتی حادثے کو اب ایک بڑے انسانی المیے میں بدلنے سے روک سکتا ہے۔
جمعہ کے روز فلپائن سے ٹکرانے والے خوفناک طوفان کے بعد تباہی کے ساتھ ساتھ کئی بڑے بڑے مسائل نے جنم لیا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ طوفان کے متاثرین کے لئے خوراک و پانی کی فراہمی کا بندوبست کرنا ہے۔ امدادی ٹیموں کی طرف سے خوراک مہیا کرنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ریڈ کراس اور دیگر عالمی امدادی اداروں نے ان علاقوں میں فوری طور پر امدادی کام تو شروع کر دئیے ہیں۔
لیکن ذرائع مواصلات نہ ہونے کی وجہ سے دور دراز علاقوں تک پہنچنے اور رابطہ کرنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ اب تک کے محتاط اندازوں کے مطابق اس قدرتی آفت کے باعث کم از کم دس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریڈ کراس، اقوام متحدہ، امریکا، جرمنی اور دیگر عالمی اداروں نے فلپائن کے لئے فوری طور پر امدادی ٹیمیں روانہ کر دی ہیں۔ امریکی میرین کی ایک 90 رکنی ٹیم اتوار کو فلپائن کے لئے روانہ ہو گئی ہے۔
اسے متاثر ملک کے لئے امریکا کی جانب سے امداد کی پہلی قسط قرار دیا گیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ جرمنی فوری طور انسانی بنیادوں پر فلپائن کے لئے امداد روانہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمن قوم کی جانب سے متاثرین کے لیے ابتدائی طور پر پانچ لاکھ یورو کی رقم مختص کی گئی ہے۔