10محرم، 15نومبر 2013ء مرکز اہلسنت نیک آباد (مراڑیاں شریف) میں عالمی شہادت کربلا کانفرنس منعقد ہوئی
Posted on November 17, 2013 By Noman Webmaster لاہور
لاہور گجرات: 10محرم، 15نومبر 2013ء مرکز اہلسنت نیک آباد (مراڑیاں شریف) میں عالمی شہادت کربلا کانفرنس منعقد ہوئی جس میں اندرون وبیرون ملک سے ہزاروں خواص وعوام نے شرکت کی۔ استاذ العلماء حضرت پیر محمد افضل قادری مرکزی امیر تنظیم اہلسنت وسجادہ نشین نیک آباد (مراڑیاں شریف) نے خطبہ صدارت میں کہا کہ سیدنا امام حسین خوبصورت بھی تھے کیونکہ حبیب خدا صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم سے مشابہ تھے۔
خوب سیرت بھی کہ امام الانبیاء صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم، حضرت علی المرتضیٰ اور سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہما کی بے مثال تربیت کے نتیجے میں انتہائی پاکباز، متقی، پرہیزگار، شب بیدار، روزوں کی کثرت کرنے والے، بے حد صدقہ و خیرات کرنے والے، انتہائی بہادر، غیور، صاحب استقامت، حق گو، نیکی کے کاموں میں بڑھ کر حصہ لینے والے تھے۔ پیر صاحب نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم نے سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے حق میں دعا فرمائی تھی۔
اے اللہ! جو ان سے محبت کرے تو بھی ان سے محبت فرما۔ معرکہ کربلا کے اسباب بیان کرتے ہوئے پیر صاحب نے کہا کہ یزید فاسق، ظالم، شرابی، ناچ گانے کا دلدادہ اور حدود الہٰیہ کو پائمال کرتا تھا لہذا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اسے حاکم ماننے سے اور اس کی بیعت کرنے سے انکار فرما دیا جس کی پاداش میں میدان کربلا میں آپ کے پیاروں کو ایک ایک کر کے بے دردی سے شہید کردیا گیا حتیٰ کہ آپ خود بھی بے شمار زخموں اور شدید بھوک وپیاس کی حالت میں شہید کر دئیے گئے۔
لیکن آپ نے آخر دم تک فاسق وفاجر حکمران یزید کی بیعت نہ کر کے فقید المثال استقامت اور جرأت کا مظاہرہ فرمایا اور قیامت تک آنے والے مسلمانوں کی رہنمائی فرمائی کہ فاسق وفاجر مسلمانوں کا امیر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شہادت اسلام کے ایک بلند مرتبے کا نام ہے، لہذا اس مقدس لفظ کا اطلاق جانور یا پھر دہشت گرد پر کرنا شعائر اسلام کا استہزاء اور دین کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہادت وہی ہے جو فی سبیل اللہ ہو، لیکن دین کی سربلندی کیلئے ہوتو وہ اعلیٰ درجے کی شہادت ہے اور اگر اسلامی ملک یا مسلمانوں کی حفاظت کرتے ہوئے جان چلی جائے تو اس مسلمان کو بھی شہادت کا ثواب ملتا ہے جبکہ فقہاء اسلام نے ڈاکو اور باغی کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کو شہید قرار دیا ہے۔
شیخ الحدیث مولانا حافظ خادم حسین رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر علماء ومشائخ اور دیگر ذمہ داران قوم کی شرعی ذمہ داری ہے، اس سے اجتناب کرنے والوں کیلئے سخت عذاب کی وعیدیں قرآن وسنت میں موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے جانیں قربان کرکے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی اعلیٰ ترین مثال قائم فرمائی۔
علامہ نصر اللہ خان قادری، مولانا شاہد چشتی، علامہ تلاوت خان نے مختلف قرار دادوں کے ذریعے مملکت خداد داد پاکستان میں نظام مصطفی صلی اللہ عیلہ وآلہ وسلم اور خلافت راشدہ کے نفاذ، تباہ کن عریانی وفحاشی وبے پردگی کے انسداد اور پاکستان میں ڈرون حملوں اور خودکش حملوں کو سختی سے روکنے کا مطالبہ کیا۔
شہادت کربلا کانفرنس کیساتھ ولی کامل عالم ربانی حضرت خواجہ پیر محمد اسلم قادری رحمة اللہ علیہ کے عرس مبارک کی تقاریب بھی منعقد ہوئیں جن میں علماء نے صاحب عرس کے متعلق کہا کہ وہ قطب الاولیاء استاذ العلماء اور نائب غوث الوریٰ تھے، انکے ہاتھ سے بیشمار کرامات ظاہر ہوئیں اور ہزاروں لاکھوں لوگ ان کے علمی وروحانی فیض سے مستفید ہوئے۔