لاہور (جیوڈیسک) آٹھ لاکھ ٹن کی کاشت کے باوجود ٹماٹر کی قیمت ایک سو ستر روپے کلو تک پہنچ گئی تو پیاز بھی بنا کٹے ہی صارفین کی آنکھوں سے آنسو نکالنے لگا۔ ہمارے زرعی ملک میں اِس مرتبہ ٹماٹر کی پیداوار آٹھ لاکھ ٹن رہی لیکن اِس وقت مارکیٹ میں اِس کی قیمت ایک ستر روپے کلو تک پہنچ چکی ہے۔
جسے کسانوں سے اٹھارہ سے بیس روپے کلو میں خریدا گیا تھا۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ اِس کی بڑی وجہ رسد اور طلب میں دو لاکھ پینسٹھ ہزار کا فرق اور قلت کے باوجود اِسے بڑی مقدار میں بیرون ملک برآمد کرنا ہے اور یہ صورت سبھی کے لیے پریشان کن ہے۔ دوسری طرف ستر سے اسی روپے فی کلو میں فروخت ہونے والا پیاز بھی بنا کٹے ہی شہریوں کی آنکھوں سے آنسو نکال رہا ہے۔
جسے ادرک کا بھی بھرپور ساتھ حاصل ہے جس کی قیمت دو سو روپے کلو تک پہنچ چکی ہے۔ اِس حوالے سے حکام قرار دیتے ہیں کہ یہ صورت حال پیدا ہونے کے بہت سے عوامل ہیں۔ قلت کے باوجود حکومت، برآمد کنندگان کے دبا پر ٹماٹر اور پیاز کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔