عوام ہی نہیں بلکہ فوج نے بھی امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے مارے جانیوالے دہشت گردوں کو شہید قرار دینے کے بیان کو گمراہ کن اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے انکے ان ریمارکس کی سخت مذمت کی ہے۔ پاک فوج نے منور حسن سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اس مسئلے پر اپنی پارٹی پوزیشن واضح کرے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق منور حسن نے ایک ٹی وی پروگرام میں ریمارکس دیتے ہوئے مارے جانیوالے دہشت گردوں کو شہید قرار دیا۔ وہ جانیں قربان کرنیوالے ہزاروں بے گناہ شہریوں اور فوجیوں کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔
کسی بھی سیاسی جماعت کا سربراہ اتنی عجیب و غریب منطق پیش کرے گا یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا بہر حال سید منور حسن نے معلوم نہیں کس بنیاد پر یہ منطق پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ مبینہ دہشت گردوں کی ہمدردیاں جیت کر پاکستان میں اپنی جماعت کو مظبوط کرنے کے درپے ہوں بہر کیف قبل از وقت کسی بھی قسم کی پشین گوئی نہیں کی جاسکتی ۔جماعت اسلامی کے سربراہ کے بیان کے بعد عوام میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ ریاستی دشمن اندر سے ہی ہیں علاوہ ازیں عوام تو اس حیرانگی میں مبتلا ہے کہ مولانا ء مودودی کی بنائی ہوئی جماعت کا سربراہ ایسا بیان کیوں اور کس کے کہنے پر دے گاَ
عوام تو جماعت ِ اسلامی کے ہر کارکن سے سوال کر رہی ہے کہ آج اگر مولاناء مودودی زندہ ہوتے تو کیا ہزاروں فوجیوں اور بے گناہ شہریوں کی شہادتوں کے ذمہ داران کو شہید کا درجہ دیتے ۔؟کیا اُن شہداء کے ورثا ء کو ذہنی اذیت نہ پہنچی ہوگی ؟۔امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے نہ صرف حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دیا تھا’ جس پر آئی ایس پی آر کی طرف سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا بلکہ اس بیان کی انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امریکی کاز کیلئے طالبان سے لڑائی میں مارے جانیوالے پاکستانی فوجی شہید نہیں ہیں۔
Bilawal Bhutto
سید منور حسن کے بیان پر دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے مذمت کے ساتھ ساتھ غم و غصے کا بھی اظہار کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے سرپرست بلاول بھٹو زرداری نے تو فوری طور پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جماعت اسلامی نے ثابت کر دیا کہ وہ پاکستان کیخلاف ہے۔ بلاول بھٹو نے چیف جسٹس آف پاکستان سے سید منور حسن کے بیان پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی فوراً مذمتی بیان جاری کیا تھا۔ پیپلزپارٹی، اے این پی اور ایم کیو ایم ن کی جانب سے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کے موقف کی شدید الفاظ میں مذمت کرنا معمولی عمل نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہاکہ منور حسن کی طرف سے دہشت گردوں کو شہید کہنا افسوس ناک ہے۔ ترجمان اے این پی زاہد خان نے ردعمل میں کہا کہ شہداء کے لواحقین کو بیان سے دکھ ہوا ہو گا۔ بیان معافی کے قابل نہیں۔ منور حسن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے اور بیان واپس نہ لینے پر جماعت اسلامی پر پابندی لگائی جائے کیا منور حسن کو نہیں پتا کہ فوج ملکی دشمنوں سے عوام، گھروں، سکولوں، مساجد، امام بارگاہوں کو بچانے کیلئے لڑ رہی ہے۔ پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔۔ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے بھی بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی پر پابندی لگائی جائے۔
تحریک استقلال کے صدر رحمت خان وردگ نے کہا کہ فوج کیخلاف منور حسن کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما منور حسن کو امیر کے عہدے سے ہٹا دیں۔ آئی ایس پی آر کے بیان پر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنے ردعمل میں کہا کہ منور حسن کے بیان پر پاک افواج کے ترجمان نے واضح موقف اختیار کرکے قوم کے دل جیت لئے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے جنرل سیکرٹری امتیاز شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کے بیان کی حمایت اور منور حسن کی جانب سے فوج اور عوام دشمن بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
آئی ایس پی آر کا بیان سامنے آنے پر جماعت اسلامی کی طرف سے ایک متوازن بیان سامنے آیا جس سے بادی النظر میں اپنے امیر کے بیان سے لاتعلقی اور ”مصلحت” کا تاثر بھی ملتا تھا۔ شام کو جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ سید منور حسن کا بیان فوج نہیں’ امریکہ کیخلاف ہے۔ فوج کے جوان ہمارے قومی ادارے کا حصہ ہیں’ ہمیشہ بے گناہ عوام اور فوجی جوانوں کی شہادت پر افسوس اور مذمت کا اظہار کیا ہے ۔ فرید پراچہ نے مزید کہا تھا کہ قربانی دینے والے فوجی جوانوں کو ہم شہید سمجھتے ہیں اور انکی عظمت کو سلام کرتے ہیں۔
Jamaat E Islami
جماعت اسلامی کی طرف سے رات کو کہا گیا کہ وہ مشاورت سے آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل ظاہر کریگی۔ گزشتہ روز منصورہ میں امیر جماعت کی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا جس کے اختتام پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ فوج کو حق نہیں کہ براہ راست سیاسی معاملات میں مداخلت کرے۔ حکومت کو اپنے موقف سے آگاہ کرینگے ۔ آئی ایس پی آر نے سیاسی پریس ریلیز جاری کی۔ سکیورٹی اہلکاروں کی قربانیوں کا ہم نے ہمیشہ تحسین کی۔ قوم کو یقین دلاتے ہیں پاکستان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائیگا’ امریکہ کی غلامی کو چھوڑنا ہو گا۔
قارئین جماعت اسلامی کے قائد منور حسن کا بیان قابل مذمت ہے جبکہ جماعت کے قائدین کی جانب سے اس بیان پر مصلحت کا تاثر دینا بھی درست نہیں بلکہ جماعت کے قائدین کا واضح موقف ہونا چاہئے کہ امیر جماعت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے یا حقیقت پر مبنی نہیں اور اسی واضح موقف کے تحت جماعت کو اپنے مستقبل کا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔
کسی بھی جماعت کو کوئی حق حاصل نہ ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کی خاطر اس پیارے ملک پاکستان” کے ماتھے پر بدنامی کا داغ لگائے کیونکہ یہ پیارا ملک کسی جماعت کے امیر یا سربراہ کی ملکیت نہیں بلکہ یہ کروڑوں عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے اور آج اگر پیارے پاکستان کو تحفظ دینے والی افواج کے سپاہیوں کے بارے میں کہا جائے کہ وہ شہید نہیں ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ سرا سر احسان فراموشی ہوگی ۔سلام پیش کرتا ہوں میں پاک فوج کے اُن شہدا ء پر جو سیاچن ،کشمیر ،وزیرستان کے بلند بالا پہاڑوں پر ہماری حفاظت میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
بہر حال یہاں میں بحثیت پاکستانی شہری اپنا ذاتی موقف بھی قارئین کے سامنے پیش کرنے کی جسارت حاصل کرنا چاہتا ہوں ،وہ یہ کہ اس پیارے پاکستان کا تحفظ کرنے والا پاکستانی فوج کا ہر سپاہی اپنی قربانیوں کے عوض تعریف کا مستحق ہے اور اسکے تحفظ کی خاطر جتنے پاکستانی فوجی اور شہری دنیا سے رخصت ہوئے ہیں وہ سب شہید ہیں اور اُنکو شہید کرنے والا قطعی شہید نہیں ہو سکتا لہذ!ا بحثیت پاکستانی شہری میں جماعت اسلامی کے رہنماء سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے بیان کو مصلحت کا شکار بنانے کی بجائے اس پر نظر ثانی کریں تاکہ یہ پیارا پاکستان ،محب ِ وطن فوج اور مولانا ء مودودی کی جماعت ہر قسم کی بدنامی سے محفوظ رہ سکے۔