ملک بھر کی مارکیٹوں میں ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں کو آگ لگی ہوئی ہے۔ پیرزادہ امتیاز سید

گجرات (جی پی آئی) ملک بھر کی مارکیٹوں میں ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں کو آگ لگی ہوئی ہے۔ کیا اس ملک میں کوئی حکومت ہے جو ان ہوشربا مہنگائی کرنے والوں کو نکیل ڈالے اور ان سے پوچھے ۔ ان خیلات کا اظہار ممتاز مزدور راہنما پیرزادہ امتیاز سید نے یہاں محنت کشوں کی ایک میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے جینے کے لیئے پیاز، آلو ہی اہم چیز ہیں ۔ مگر یہ بھی اسکی دسترس سے باہر ہوگیا ہے۔ محنت کش طبقہ فاقہ کشی پر مجبور ہے اور وہ اپنے بچوں کو جان سے مار رہے ہیں ، ان کو فروخت کر رہے ہیں یا پھر دریاوں، ندیوں ، نالوں میں پھینک کر ان سے چھٹکارا حاصل کر رہے ہیں۔

سبزیوں اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ پتہ نہیں چل رہا کہ حکومت ہے کہاں؟ اگر کسی کو اسکا علم ہو تو کم از کم یہ تو بتایا جائے کہ وہ اس کڑے وقت میں کیا کر رہی ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ سربراہان حکومت کہیں بنکروں میں چھپے بیٹھے ہیں ، ان کو یہ خوف کھائے جا رہا ہے کہ اگر عوام کے سامنے ہوئے تو وہ ہمیں بھی کھا جائیں گے۔ نہ ہی اس ہوشربا مہنگائی کے خلاف حکومت کی جانب سے کوئی بیان جاری ہو رہا ہے اور نہ ہی کسی قسم کے کوئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ایسے لگتا ہے کہ ملک کی حکومت چور، ڈاکو، لٹیرے، بلیک مارکیٹئے اور بلیک میلر چلا رہے ہیں۔ کسی بھی جگہ حکومت وقت کی کارکردگی نظر نہیں آتی۔ کدھر گئے وہ عوام سے کیے ہوئے وعدے ۔ کہاں گیا وہ انصاف جو ہر پاکستانی کو اسکی دہلیز پر دینے کا وعدہ تھا، کہاں گیا وہ وعدہ کی محنت کش کو اسکی پوری اجرت لیکر دیں گے۔ کیا سب کچھ جھوٹ تھا ، فریب تھا، یا پھر جیسا کہ حاکم وقت کی جماعت کے افراد خود کہتے ہیں کہ وہ ہمارے سیاسی بیانات تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک کے محنت کش افراد حکومت سے یہ پوچھتے ہیں کیا ہم نے ووٹ اسی لیے دیے تھے کہ تم بر سر اقتدار آ کر ہمیں اور ہمارے معصوم بچوں کو فاقے مارنا۔بجلی کی قیمتیں اتنی بڑھا دینا کہ ہمارے بس سے یہ باہر ہوجاے۔ پیرزادہ امتیاز سید نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت وقت ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہی ہے۔جب عوام کی قوت خرید جواب دے جائے گی تو اس ملک میں لوگ کھانے کے لیئے ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑیں گے۔ وقت ہے کہ بر سر اقتدار حکمران نوشتہ دیوار کو پڑھیں اور بھوکے، پیاسے، مفلوک الحال ، بے بس، بے کس، مجبور اور مقہور عوام کے لیئے کچھ سہولیات پیدا کریں ۔ اپنے بنکروں سے باہر نکلیں اور ملک و قوم کو سنبھالا دیں ۔ وگرنہ عوام پانچ سال سے پہلے انکو سنبھال لیں گے۔