آج ہماری آسینوں میں دودھ پیتے سانپوں کی طرح پَلتے اور پُھولتے مُلک دُشمن ٹولے نے یومِ عاشورہ پر جس طرح اسلام اور ہم وطنیت کے درس اور تعلیماتِ قرآن و سُنت کو ایک طرف رکھ کر سانحہ راولپنڈی برپا کیا اور جس طرح اِس ٹولے نے راولپنڈی میں قیامتِ صغریٰ رونماکی ہے آج بیشک اِس سے ساری پاکستانی قوم اور قدم قدم پر مسلمانیت اور اُسوہ حسنہ اور نواسنہ رسول سے محبت کا درس رینے اور دم بھرنے والوں کے سرشرم سے جھک گئے ہیں اور آج ایسے میں، میں بھی آپ کی طرح ایک محب وطن پاکستانی اور ایک مسلمان اور اِنسانیت کا احترام کرنے والا اِنسان ہوں اور سانحہ راولپنڈی پر میراذہن بھی ماؤف ہے اورمیرا بھی دل بے قابو ہے۔
میرے بھی ہاتھ کانپ رہے ہیں، زبان خاموش ہے، آنکھ جیسے پتھریاسی گئی ہے، لکھنا بھی چاہ رہاہوں تو سوچ رہاہوں کہ میں اِس پر کیا لکھوں…؟ کہاں سے شروع کروں، اور کہاں پہ ختم کروں..؟ اِس کشمکش کے بعد دل ہے کہ بار بار مجھے اُکسائے جارہاہے کہ ” مسٹر چاہئے کچھ بھی ہوجائے …؟ تم آج ضرور لکھو گے، تمہیں لکھنا ہو گا، اور کیا لکھنا ہو گا…؟ اِس کی کوشش بھی تمہیں خودہی کرنی ہے، میرے لاکھ انکار کے باوجود بھی میرادل مجھ سے بس یہی کہئے جا رہا تھا کہ نہیں تمہیں لکھنا ہے اور ایسا لکھنا ہے کہ اِنسانیت کی کوکھ میں پلنے والے دہشت گردوں اور شیطان کے چیلوں پر لرزہ طاری ہو جائے اور اِن کے دل و دماغ پر چھائی منفی سوچ کا غبار صاف ہو جائے اور اِن کے زنگ آلوددلوں میں خوفِ خدا پیدا ہو جائے اور وہ اپنے گناہوں کی توبہ کریں۔
خود کو قانون کے حوالے کردیں اور اِس طرح اپنے کئے کی سزا پائیں اور مُلک کو فرقہ واریت و نفرت اور اشتعال انگیزی کی آگ میں دھکیل کرتماشہ دیکھنے والوں کو بے نقاب کریں اور اِنہیں عبرت ناک انجام تک پہنچانے کے لئے حکومت اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی مدد کریں، تو یوں قارئین حضرات ..!یہ سوچ کر میں نے اپنے دل کے سمجھانے پرسانحہ راولپنڈی پر اپنے جذبات کو آپس میں محبتیں باٹنے اور بھائی چارگی کے جذبات کو فروغ دینے والے ٹوٹے پھوٹے مگر اثر انگیز الفاظ اور جملوں کے ساتھ صفحہ قرطاس پر بکھیرنے کی کوشش کی ہے، اگر کہیں کوئی بے جھولگی محسوس تو ہو معاف کیجئے گا۔
بہرحال ..!جس روز عالمِ انسانیت نواسہ رسول اِمام عالی مقام کی شہادت کی یاد تازہ کررہی تھی اور اپنے ایمان کی آبیاری کرتے ہوئے تجدید عہد وفا کا دن بنا رہی تھی اُن لمحات میمیرے دیس کے معصوم مسلمانوں اور میرے ہم وطنوں کو بے دری سے قتل کرنے والے قاتل کون تھے.؟اور اُنہوں نے میرے معصوم لوگوں اور مسلمانوں کو کس جرم میں یہ سزادی ..؟ کہ اُس مقدس دن میرے دیس میں یہ مرنے والے ا پنی ہنستی مسکراتی زندگی سے محروم ہو گئے اور منوں مٹی تلے قبر کی آغوش میں جا سوئے، اُس دن یقینا شیطانوں اور اِنسان نما خونخوار بھیڑیوں نے میرے معصوم قرآن پڑھتے مسلمان بچوں اور نہتے ہم وطنوں کے مقدس خون سے خون کی ہولی کھیلی اور یذیدیت کی تاریخ دہرائی…؟ اِنہیں عالمِ اِنسانیت کبھی بھی معاف نہیں کرے گی، آج قوم کا بس ایک یہی مطالبہ ہے کہ حاکم الوقت اور حکومت سانحہ راولپنڈی کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزائیں دے کر اِنہیں کیفر کردار تک پہنچائے اور میرے مُلک کو فرقہ واریت کی آگ پھیلانے والوں سے پاک کرے۔
Ashura Day
اگرچہ آج یوم ِ عاشور پر پیش آئے سانحہ راولپنڈی پر ساری پاکستانی قوم غم وغصے سے نڈھال ہے،اور اِس فکرِ میں مبتلا ہے کہ اگر سانحہ راولپنڈی میں ملوثدہشت گردوں اور مُلک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے اور معصوم اِنسانوں کے مقدس خون سے اپنے ہاتھ رنگنے والے عناصر کو کڑی سزائیں نہ دی گئیں اوریہ آزادرہے تو پھرآئندہ بھی اِن کے عزائمِ مکروہ سے کوئی نہیں بچ پائے گا اور میرے دیس کے معصوم لوگ یوں ہی قتل ہوتے رہیں گے، اور اِس دنیائے پُر آشوب سے اپنے چہروں کو کفن کی چادر سے چھپائے قبر کی آغوش میں جانے سے قبل عالمِ اِنسانیت کو منہ چڑھاتے ہوئے یہ سوال کرتے رہیں گے کہ ” اے اِنسانیت ..!کے علمبرداروں کیا یہ ہی تمہارا حُسنِ ظرف ہے کہ تم اپنی اُس تعلیم کو بھی بھول گئے جس میں تمہیں اِنسانوں سے محبت اور بھائی چارگی کا درس دیا جاتا ہے اور تمہیں تمہاری ماں کی آغوش سے قبر کی کو کھ میں جانے تک یہ سیکھایا اور سمجھایا جاتا ہے کہ خبردار..!اِنسان خدا کا نائب ہے، تمہیں ہر حال میں اِس کا احترام کرنا ہے، لاکھ ذاتی و فروعی اختلافات سہی مگر ہر معاملے میں عفوو درگزر اور برداشت کا مثالی مظاہرہ کرنا ہے۔
شیطانی سوچوں اور کاموں سے بچنا ہے، کہیں ایسانہ ہوکہ تمہارے درمیان کسی ذاتی یا فروعی معاملے میں کوئی اختلاف پیدا ہو جائے اورتم پر جب کبھی شیطانیت غالب آنے لگے تو خبردار کسی اِنسان کو شیطان کا چیلہ بن کر قتل مت کرنا، کیوں کہ یادرکھو ایک اِنسان کا قتلِ ناحق عالمِ اِنسانیت کے قتل کے برابر ہے، اگر تم نے شیطان کے بہکاوے میں آکر ایسا کر دیا تو تم یہ بھی یادرکھو کہ روزِ محشر ربِ کائنات تمہارے اِس گناہِ عظیم کی سخت پکڑ کرے گااور تمہیں اِس گناہِ کے بدلے جہنم میں ڈال دیئے جاؤ گے، جہاں تمہیں تمہارے اِس گناہ کے بدلے میں سخت ترین سزائیں دی جائیں گیں، مگر افسوس ہے کہ یہ سب کچھ بھولا کر یوم ِ عاشور پر چند مٹھی بھر شرپسندوں نے جو کیا اِس سے میرے مُلک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی سازش تیارکی گئی جِسے میرے مُلک کے حکمرانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت حکمتِ عملی اپنا کر مُلک کو فرقہ واریت کی بڑھتی ہوئی آگ سے بچا لیا ہے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان اور راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بروقت اقدام یقینا قابل ستائش ہے۔
جبکہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یومِ عاشورہ پر راولپنڈی میں جو کچھ ہوا اِس کی ہر دور کی اِنسانیت ضرور مذمت کرتی ہے اور کرتی رہے گی، مگر آج صرف ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِس واقعہ کے بعد پیدا ہونے والی صُورتِ حال میں ساری پاکستانی قوم ہر مکاتبِ فکرسے تعلق رکھنے والے لوگوں کو جوش کے بجائے، ہوش سے کام لینا ہو گا اور دُشمنوں کی اِن تمام سازشوں کو سمجھنا ہو گا کہ جس کے تحت ہمارے دُشمن ہمیں فرقہ واریت و نفرت اور اشتعال انگیزی کی آگ میں دھکیل کر ہمارے مُلک اور ہمیں مفلوج کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے اتحاد اور یگانگت کا شیرازہ بکھیر کر ہم پر اپنی مرضی کا حکم چلانا چاہتے ہیں، آ ج ہمیں ہر حال میں اپنی صفوں میں اتحاد ویگانگت برقرار رکھنی ہے، جو ہوا یا جتنا بُرا کیا گیا یا کر کیا گیا ہمیں ایک لمحے کے لئے سب کچھ بھول کر مُلک و قوم کے خاطر ایک ہونا پڑے گا اور ہمیں باہم اتحاد و ملی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسی سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننی ہو گی کہ ہم اپنے دُشمن کے ہر وار کا مقابلہ کر سکیں اور اِس طرح ہم اِسے یہ بتا دیں اور سمجھا دیں گے کہ ہم اِس کی سازشوں کو سمجھ چکے ہیں اور اَب وہ ہمیں کمزور کر کے ہماری محبتوں میں دڑاریں نہیں ڈال سکتا ہے، ہم سب ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے، آج ہم نے اپنے ذاتی و فروعی اختلافات کو بھولا دیا ہے اور ہم اپنے مُلک اور قوم کی حفاظت اور ترقی و خوشحالی کے لئے یکدل اور یک جان ہوکر سوچتے، بولتے اور کرتے بھی ہیں۔
اَب اِسی کے ساتھ ہی آخرمیں چلتے ہوئے میری اپنے پاک پرودگار اللہ ربُ العزت سے بس ایک یہی دعا ہے کہ میرا اللہ اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میرے مُلک کو فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے اور مُلک دُشمن عناصر کی سازشوں سے محفوظ فرمائے اور ہم سب پاکستانیوں کو آزمائشی لمحات میں جوش کے بجائے ہوش سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے ہر مکاتبِ فکر کے علماء کرام کو بھی اسلام اور تعلیمات اسلامی کا صحیح درس دینے اور عوام الناس میں حب وطنی اور بھائی چارگی کا جذبہ بیدار کرنے اور اِنہیں فرقہ واریت اور نفرت و اشتعال انگیزی سے بچانے کی بھی توفیق نصیب فرما دے۔ (آمین)۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com