قرآن کے نظریہ حیات

Quran

Quran

انسانی پیدائش کے مشہور و معروف ارتقائی نظریے کو جدید سائنسی تحقیق نے پاور فل مُکے کی شدید ضرب لگا کر ناک آؤٹ کر دیا ہے۔ نئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ انسانی مخلوق کڑورہا سالوں کی ماحولیاتی تبدیلیوں کا منتطقی نتیجہ نہیں بلکہ انسان کو موجودہ شکل و صورت میں آسمان سے اُتارا گیا جبکہ موت کے بعد بھی حیات موجود ہے۔

چارلس ڈارون کے انسانی ارتقاء کے نظریے کا بڑا چرچا تھا جسے آج تک پڑھے لکھے لوگوں کی بڑی تعداد نے دل و جان سے چپکائے رکھا۔

ڈارون نے دعویٰ کیا تھا کہ قدرت کے تغیدیاتی عمل اور ماحولیاتی اُونچ نیچ کے نتیجے میں زمین پر نباتات اور حشرات الارض کی شکل میں زندگی حادثاتی طور پر وجود میں آئی۔

بعدازاں ناموافق حالات میں زندگی کی بقا کی خاطر حشرات الارض جانوروں کی شکل میں ڈھل گئے انہی جانوروں میں MONKY,APE سے بندر نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان کی صورت اختیار کر لی۔ ڈارون کی اس تحقیقاتی منطق نے کئی صدیوں تک اہل ارض کو اپنے سحر سے باہر نہ نکلنے دیا۔

Human Evolution

Human Evolution

امریکی فزیالوجسٹ ایس سلور نے تقریباً دس سال سائنسی انداز میں ارتکاء کی تھیوری اور انسان حیات کے آغاز کا تقابلی مطالعہ کرنے کے بعد اب دعوایٰ کیا ہے کہ باقی مخلوق تو زمین پر ہی پیدا کی گئی ہے مگر انسان کسی دوسرے سیارے یا آسمان سے نازل کیا گیا ہے۔

اپنی تحقیق کو کتابی شکل میں شائع کرنے کے بعد اُس نے اپنے لیکچرز کے ذریعے بتایا کہ یہ تحقیق مسلمانوں کی آخری کتاب قرآن پاک کی روشنی میں کی گئی ہے جو سو فیصد سچ ثابت ہوتی ہے۔

بے شمار مثالیںاور ثبوت پیش کرت ہوئے امریکی سائنسدان نے قرآن میں موجود آیات کا ترجمہ پڑھا جس میں زمین آسمان اور آسمان کی تخلیق کے بارے آیات موجود ہیں۔ اس کتاب کو جدید سائنسی تحقیقات میں بڑی شہرت مل رہی ہے۔

ایک اورامریکی سائنسدان رابرٹ لانزا نے تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ جو انسان دنیا میں پیدا ہوا ہے اُسے مرنا بھی ہے تاہم اُسے دوبارہ زندہ کیا جائے گا موت ایک مرحلہ ہے جس سے ہر کسی کو گزرنا ہے اپنی طویل تحقیق کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچا جو کچھ قرآن پاک میں ہے سچ ہے انسان کی تخلیق اور موت ایک ایسی نادیدہ طاقت کے پاس ہے جو اسے پیدا بھی کرتا ہے اور پھر زندہ بھی کرے گا۔

جب انسان کی روح پرواز کر جاتی ہے تو جسم میں کئی گھنٹے تک جان موجود ہوتی ہے جس طرح انسان پیدائش سے لیکر بچپن، جوانی، بڑھاپے تک پہنچتا ہے اسطرح موت کے بعد اسکے مختلف مرحلے موجود ہیں۔ قارین جدید سائنس کی اس تحقیق نے دنیا کو ایک نئے طرزحیات سے ہم آہنگ کر دیا ہے اب دیکھئے کتنوں کے دلوں پر پڑے قفل کُھل پاتے ہیں۔

Wasim Raza

Wasim Raza

تحریر : وسیم رضا بولزانو اٹلی