بیجنگ (جیوڈیسک) چین نے شمال مشرقی بحیرہ چین میں اپنے فضائی دفاعی علاقے کی حد بندی کر دی، چینی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ جو جہاز بھی اس فضائی حدود میں داخل ہوگا اسے قوانین کی پابندی کرنی ہوگی یا چین کی طرف سے ایمرجنسی دفاعی اقدامات کا سامنا کرنا ہوگا۔ چین نے شمال مشرقی بحیریہ چین میں اپنے فضائی دفاعی علاقے کی حد بندی کی ہے جس میں وہ جزیرہ بھی شامل ہے جس پر جاپان بھی اپنی ملکیت کا دعوی کرتا ہے۔
چین کے وزارتِ دفاع نے کہا کہ جو جہاز بھی اس فضائی حدود میں داخل ہوگا اسے قوانین کی پابندی کرنی ہوگی یا چین کی طرف سے ایمرجنسی دفاعی اقدامات کا سامنا کرنا ہوگا۔ متعلقہ فضائی حدود میں چین کی عملداری مقامی وقت کے مطابق سنیچر کو دس بجے شروع ہوئی۔
چین کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ کسی بھی ہوائی جہاز کو اس علاقے میں اپنی پرواز کا منصوبہ لازمی دینا ہوگا اور اسے ریڈیو کے ذریعے دو طرفہ رابطہ رکھنا اور اپنی شناخت کے حوالے سے سوالات کے بر وقت اور صحیح جوابات دینا ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جو جہاز اپنی شناخت کے حوالے سے عدم تعاون کا مظاہرہ کریں گے یا پھر ہدایات پر عمل پر نہیں کریں گے تو ان کے خلاف چینی افواج ایمرجنسی دفاعی اقدامات کریں گے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک نقشہ شائع کیا ہے جو مشرقی بحیرہ چین کے وسیع علاقے پر پھیلا ہوا ہے جس میں جنوبی کوریا اور جاپان کے قریبی علاقے بھی شامل ہیں۔ چین کے وزارتِ دفاع کے ترجمان یانگ یجونگ نے ملک کی سرکاری ویب سائٹ پر سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ چین کی طرف سے اس علاقے کی فضائی حد بندی کا مقصد ملک کی خود مختاری، زمینی اور فضائی سکیورٹی قائم کرنا اور پروازوں کو ترتیب میں رکھنا تھا۔
جاپان میں سینکاکو اور چین میں ڈیائیو کے نام سے پہچانے جانے والے ان متنازع جزیروں کی ملکیت پر دونوں ممالک دعوی ہے۔ تائیوان بھی ان جزائر پر ملکیت کا دعوی کرتا ہے۔
گزشتہ سال چین نے جاپان کی جانب سے مشرقی بحیرہ چین میں واقع متنازع جزائر نجی مالکان سے خریدے جانے کے بعد جاپان کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنا رویہ ٹھیک کرے اور چین کی خود مختاری میں مداخلت نہ کرے۔
انھوں نے کہا کہ یہ اقدام کسی کے خلاف نہیں اور چین نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق دوسرے ممالک کے جہازوں کے پروازوں کے آزادی کی تائید کی ہے۔ جاپان میں سینکاکو اور چین میں ڈیائیو کے نام سے پہچانے جانے والے ان متنازع جزیروں کی ملکیت پر دونوں ممالک دعوی ہے۔
جاپانی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ چین کے اس اقدام سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے۔ تائیوان بھی ان جزائر پر ملکیت کا دعوی کرتا ہے۔ اس نے بھی چینی اقدام پر افسوس کا اظہار کیا اور وعدہ کیا کہ ملک کی فوج قومی سلامتی کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے گی۔
گزشتہ سال چین نے جاپان کی جانب سے مشرقی بحیریہ چین میں واقع متنازع جزائر نجی مالکان سے خریدے جانے کے بعد جاپان کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنا رویہ ٹھیک کرے اور چین کی خود مختاری میں مداخلت نہ کرے۔ گزشتہ سال ہی دونوں ممالک کے درمیان ان جزیروں کی وجہ سے بحری جنگ شروع ہو جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔