شام (جیوڈیسک) بشار الاسد کے وزیر کی گاڑی حملہ، ڈرائیور ہلاک، وزیر برائے قومی مفاہمت علی حیدر گاڑی میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے۔
شام کے شمالی شہر حلب میں سرگرم کارکنوں کے ایک گروپ کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ شامی حکومت کی جانب سے فضائی حملوں میں کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حکومتی فضائی طیاروں کا ہدف حلب میں باغیوں کے علاقے تھے۔ حلب کے علاقے طارق الباب میں ایک مارکیٹ میں بم گرنے سے 14 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک اور فضائی حملے میں الباب میں 15 افراد ہلاک ہوئے۔
شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک 120,000 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس خانہ جنگی کا آغاز مارچ 2011 میں تب ہوا تھا جب حکومتی فوج نے ان مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا جو ملک میں نظام کی درستگی اور تبدیلی کے خواہاں تھے۔
علاوہ ازیں شام میں بشار الاسد حکومت کے وزیر کی گاڑی پر مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ڈرائیور کو ہلاک کر دیا ہے۔ وزیر برائے قومی مفاہمت علی حیدر گاڑی میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے۔
شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق قومی مفاہمت کے وزیر علی حیدر اس وقت بندوق بردار حملہ آور کی فائرنگ سے بچنے میں کامیاب رہے جب ان کا ڈرائیور گاڑی میں اکیلا موجود تھا اور بندوق برداروں نے ڈرائیور ہی کو وزیر سمجھ کو ہلاک کر دیا۔ وزیر مفاہمت علی حیدر سوشل نیشنلسٹ پارٹی کے صدر ہیں اور جون 2012 سے بشار رجیم میں وزارت کے منصب پر موجود ہیں۔
علی حیدر کی جماعت کے لیے اپوزیشن جماعتوں میں بھی کسی حد تک قبولیت اور برداشت موجود ہے۔ وہ بھی اپوزیشن کے بہت سارے مطالبات سے اتفاق کے باوجود بشار الاسد کو حکومت سے الگ کرنے کے حامی نہیں ہیں۔
اسی درمیانی پالیسی کی وجہ سے انہیں بشار الاسد نے اپوزیشن جماعت کے سربراہ ہونے کے باوجود حکومت میں شامل کیا ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مشرقی الغوطہ اور اس کے نواحی علاقوں الجربا، العبادہ، القاسمیہ، البحاریہ، القیسا اور دیر سلیمان میں جیش الحر نے بشار الاسد کی فوج اور حزب اللہ کے جنگجوئوں کے ساتھ خون ریز معرکے کے بعد قبضہ کر لیا ہے۔
ان علاقوں پر جیش الحر کا کنٹرول اہم ترین پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ یہ علاقے پچھلے کئی ماہ سے باغیوں اور بشارالاسد کی وفادار فوجیوں کے درمیان میدان جنگ رہے ہیں۔