بنکاک (جیوڈیسک) تھائی لینڈ میں 2010 کے بعد سے ہونے والے سب سے بڑے مظاہرے، بنکاک میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں، حزب اختلاف کے رہنما سوتِپ توک سوبان کی مزید وزارتوں پر قبضہ کرنے کی دھمکی
ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت وزیراعظم یِنگ لک شناواترا کا کہنا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ ان کے ملک میں جاری مظاہروں میں تشدد کا عنصر ہرگز شامل نہیں ہوگا۔ امید کرتی ہوں کہ لوگ ان غیر قانونی مظاہروں میں شریک نہیں ہوں گے۔
یِنگ لک نے کہا کہ وہ ان مظاہروں کے باوجود نہ تو خود استعفی دیں گی اور نہ ہی پارلیمٹ تحلیل کریں گی۔ واضع رہے کہ تھائی وزیراعظم کی جانب سے ایمرجنسی کا نفاذ نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مظاہرین وزیراعظم یِنگ لک شناواترا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے وزارتِ خزانہ کی عمارت پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس دوران وہاں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
اپوزیشن کا الزام ہے کہ یِنگ لک کی حکومت اصل میں ان کے بھائی سابق وزیرِ اعظم تھاکسن شناواترا چلا رہے ہیں۔ تھاکسِن ان دنوں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ سن 2001 سے سن 2006 تک ملک پر حکومت کرتے رہے ہیں۔ ان کی حکومت کو بد عنوانی کے الزامات کے تحت فوج کی جانب سے برطرف کر دیا گیا تھا۔