فاخد رشید الیکٹرومیٹال کے تین سالہ کورس میں زیر تعلیم ھیں۔ وہ شدت سے اپنے کورس کی تکمیل کا انتظار کر رھے ھیں تا کہ تعیلم مکمل کر کے اپنے والد کا ھاتھ بٹا سکیں۔
پاکستان کے حالات پر ان کا دل بھت کڑھتا ھے۔ دادا دادی اور نانا نانی کو یاد کر کے آنکھیں آنسوؤں سے بھر جاتی ھیں۔
اٹلی کے شھر بولزانو میں مقیم 18 سالہ فاخد رشید نے محض ایک سال کے قلیل عر صہ میں جرمن زبان سیکھ کر سب کو حیران کر دیا۔
انگلش اور اٹالین بھی بول لیتے ھیں۔ ایک خصوصی انٹرویو میں ھونھار اور حساس طالبعلم نے بتایا کہ پاکستانی سکولوں میں غلطی پر مار پڑتی ھے جبکہ بولزانو کے تعلیمی نظام میں غلطی کی وجہ تلاش کر کے اسکا حل تلاش کیا جاتا ھے۔
ٹیچرز طلباء و طالبات کو عزت دیتے ھیں۔ جس کی وجہ سے نوجوانوں میں عزت نفس بیدار ھوتی ھے۔ جس کے باعث اچھے انسان پیدا ھوتے ھیں۔ انھوں نے کھا جو غیر ملکی طالبعلم یھاہ آ کر بے راہ روی کا شکار ھوتے ھیں اس کی وجہ ان کا گھریلو ماحول ھوتا ھے۔
Fahad Rasheed Italy
اگر باپ یا رشتداروں کی تربیت ٹھیک ھو تو بچہ کبھی نھیں بگڑتا۔ مجھے نھایت اچھے دوست ملے انھوں نے ھمیشہ میری رھنمائی کی اور حوصلہ افزائی۔ مجھے کبھی نسل پرستی کا سکول یا باھر شکارنھیں ھونا پڑا۔ یھاں کے مقامی طالبعلم اساتزہ کو ھوٹنگ کرتے ھیں۔
لیکن میرے سمیت میرے پاکستانی دوستوں نے کبھی ٹیچروں سے بدتمیزی نھیں کی۔ ھمارے تمام ٹیچر پاکستانی طالبعلموں کی بڑی تعریف کر تے ھیں۔ فاخد غیر ملکیوںکے علیحدہ سکولوں کے حق میں نھیں۔ انھیں سکندر اعظم، سلطان سلمان، اور اکبر اعظم کی سوانحے حیات بھت پسند نھیں۔
انھیں کھانے پینے اور سیر و تفریح کا شوق ھے۔ وہ اردو بھی پڑھ لکھ لیتے ھیں۔ فاخد سکول اور سکول سے باھر اپنے دوستوں مقامی فیملیز کو پاکستان کی تاریح اور کلچر کے بارے میں بڑے شوق سے بتاتے ھیں۔
انھوں نے سکول میںبڑی بھر تیاری کے سا تھ پاکستان کے بارے میں تعارفی سیمینار منعقد کیا تھا۔ فاخد چار پانچ سال کی عمر سے ھی نعت شریف پڑھتے ھیں۔ بولزانو میں بھی میلاد شریف کی محافل میں باقادگی سے شامل ھوتے ھیں۔
ایک پیغام میں انھوں نے کھا کہ غیر ملکی بالخصوص پاکستانی نو بجے رات سے پھلے ضرور گھر لوٹ آیئں۔ پاکستان سے پیار کریں اور پاکستانی ھونے پر فخر کریں۔