ملتان (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ شہریوں کو جلد اور سستے انصاف کی فراہمی صرف عدلیہ ہی نہیں بلکہ ریاست کی بھی ذمہ داری ہے، لوگوں کو کھانے کے لیے روٹی اور علاج کے لیے دوا نہیں ملتی۔
حکومت عوام کو ریلیف نہیں دے گی تو عدلیہ از خود نوٹس لیتی رہے گی۔
ہائیکورٹ بار ملتان میں جوڈیشل لاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ وکلا نے کالا کوٹ انقلاب لاکر ثابت کردیا کہ وہ قوم کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا عوام پر اعتماد بحال ہوا ہے۔
وکلا نے عدلیہ بحالی کے دوران اپنی حیثیت کو منوایا۔ اب ثابت قدمی سے اپنے آپ کو مثال بنانا ہو گا۔ عدل کی منزل میں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کھانے کی اشیاء سے چھپکلی اور کیڑے مکوڑے نکلے تو سپریم کورٹ کو ہی پوچھنا پڑا۔
جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ اچھی معیشت قائم کرنے کیلئے امن وامان اور آزاد عدلیہ ضروری ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جسٹس تصدیق حسین جیلانی کی موجودگی میں عدلیہ مزید پھلے گی۔