نیٹو سپلائی بندش

PTI

PTI

سیاست کتنی ظالم شے ہے محض اپنی سیاسی ساکھ قائم رکھنے کیلئے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں، ریٹنگ جی ہاں ریٹنگ ٹی وی چینلچز کی ہی نہیں سیاستدانوں کی بھی شمار کی جاتی ہے لہٰذا اپنی اور اپنی سیاسی جماعت کی ریٹنگ بڑھانے کیلئے کیسے کیسے جتن کئے جاتے ہیں،عوام میں مقبولیت برقرار رکھنے کیلئے مجمع گیری کو سائنٹفک روپ دے کر سٹیج سجائے جاتے ہیں اور ہمیشہ سے جذباتی عوام کو بھڑکا کر اپنے مقاصد حاصل کئے ہیں، جئے جئے اور زندہ باد ،زندباد کے نعرے لگانے، بیوقوفوں کی طرح چوکوں چھکوں پر بڑھکیں لگانے والے عوام سوچے سمجھے بغیر بھنگڑے ڈالتے اپنے ہی جوش میں استعمال ہو تے چلے جاتے ہیں۔

پاکستان کی سیاسی قیادت میں اہمیت کی حامل سیاسی جماعت تحریک انصاف نے بھی کچھ ایسا ہی وطیرہ اپنا رکھا ہے اس کے باوجود کہ انہیں اقتدار میں حصہ بقدر جسہ عطا کر دیا گیا ہے پھر بھی وہ اپنی ریٹنگ بڑھانے کیلئے ایک ایسی مہم جوئی پر نکل پڑے ہیں جس کا مقصد سیاسی نمبر بڑھانا تو ہو سکتا ہے اصل مقصد حاصل کرنا نہیں، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں عوامی خدمت کی ایسی مثال قائم کرتے کہ آئندہ آنیوالے الیکشنز میں یہ صوبہ ان کیلئے کیمپ کا کام دیتا اور ان کی جماعت اس صوبہ سے بے فکر ہو کر دیگر صوبوں میں محنت کرتی اور جیتنے کیلئے اسی کی مثال پیش کی جاتی،لیکن یہاں معاملات کچھ اور ہی منظر پیش کر رہے ہیں،خیبر پختونخواہ حکومت ایک ایسی مہم جوئی پر نکل پڑی ہے جس کا مقصد پاکستان کی عوام کے جذبات کا استعمال تو ہو سکتا ہے ممکن ہے وہ عارضی سیاسی فائدہ بھی اٹھا لیں لیکن اس مہم جوئی سے کسی طور بھی پاکستان کا بھلا نہیں ہو سکتا، ہمارے عوام تو ہمیشہ کے ہی جذباتی ہیں مگر افسوس کا مقام تو یہ ہی کہ سیاسی قیادت بھی ہوش مندی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔

NATO Supply

NATO Supply

تحریک انصاف کی جانب سے 26 نومبر کو نیٹو سپلائی روکنے کا اعلان کیا گیا اس سے اگلے روز ہی امریکہ نے پاکستانی علاقہ کے ایک مدرسہ پر ڈرون حملہ کر ڈالا جس میں حقانی گروپ کے کمانڈروں کی ہلاکت کی اطلاعات آئیں،یہ ڈرون حملہ پاکستان کیلئے پیغام تھا کہ چاہے کچھ کر لیں امریکہ دہشتگردی کیخلاف پیشگی اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹے گا،رہی نیٹو سپلائی معطل کرنے کی بات تو نومبر 2011 میں سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ کے بعد بھی تو امریکہ نے 7ماہ کی بندش کے دوران متبادل رووٹس تلاش کر ہی لئے تھے، افغانستا ن کیساتھ پاکستان کے علاوہ ترکمانستان، ازبکستان اور تاجسکتان کی ریاستوں کے بھی بارڈر لگتے ہیں، امریکہ و نیٹو نے 7ماہ کی بندش کے دوران ان متبادل روٹس کو استعمال کیا تھا اور مزکورہ بالا تینوں روٹس آزما لئے حتی کہ ان ممالک نے بخوشی اچھی بھلی رقم کے عوض نیٹو کنٹینرز گذارنے کے پروانے جاری کر دئیے تھے،ایسی صورت میں نیٹو سپلائی بند کر کے ہم کس کا نقصان کریں گے امریکہ کا یا کہ اپنا؟ ایک اور مزے کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے کارکن نیٹو کے کنٹینرز روکنے کیلئے تو ٹرکوں کے کاغذات چیک کر رہے ہیں لیکن افغانستان جانے والے ٹینکرز کو نہیں روکا جا رہا اور اب بھی ڈیزل و پٹرول کے ٹینکر پاکستان سے ہی نیٹو مشینری کیلئے تیل سپلائی کر رہے ہیں۔

اس وقت تحریک انصاف کی دھرنا سیاست نے عارضی طور پر نیٹو سپلائی معطل کر رکھی ہے،میر ا خیال ہے سپلائی روکنے کیلئے دھرنا دینے والوں سے سوچا بھی نہیں ہو گا کہ اس طریقہ سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا،ان معصوم ووٹرز کو شاید باور کرایا جا رہا ہے کہ جنگی ساز و سامان کی واپسی روکنے سے امریکہ گھٹنے ٹیک دے گا،اور ہاتھ جوڑتے ہوئے ڈرون حملے روک دے گا۔

اس میں کوئی شک نہیں ڈرون حملے بے گناہ افراد کی اموات کا باعث بھی بن رہے ہیں ،پاکستان کی سلامتی و خومختاری کی خلاف ورزی کے رٹے رٹائے بیان کی طرح واقعی میں بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں لیکن ان کو رکوانے کیلئے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا بھی نا جائز ہے ،جلسوں میں نعرے اور بڑھکیں لگاتے عوام کو بتانا اور سمجھانا ہو گا نیٹو سپلائی روکنے سے ڈرون حملے نہیں رکنے والے،افغانستان سے روسی اور امریکی افواج کے نکلنے کے بعد کی طرح ہی افغانستان کو چھوڑ دیا گیا تو پھرسے طالبان ابھریں گے،ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہے کہ امریکہ لازمی طور پر ڈرون کا خوف(threat) شرپسندوں پر طاری اور حملے بھی جاری رکھے گا،بہتر تھاعمران خان کی تحریک انصاف اس بلا مقصد مہم جوئی میں اپنی توانائیاں صرف کرنے کی بجائے بہتری کی دوڑ شروع کرتی ،خیبر پختونخواہ میں ایسے اقدامات کئے جاتے کہ دہشتگردی کی جڑیں ہی ہمیشہ کیلئے کٹ کر رہ جاتیں،سکیورٹی کیلئے افغان بارڈر پر باڑ،افغان پناہ گزینوں کی واپسی،غیر ملکی تارکین وطن اور غیر قانونی طور پر صوبہ میں مقیم افراد کیخلاف آپریشن،سخت ترین حفاظتی اور اسی نوعیت کے دیگر اقدامات سے بھی تو صوبہ کو دہشتگردی کے لعنت سے چھٹکارا دلایا جا سکتا ہے ، لازمی تو نہیں دہشتگردوں کے ہاتھ جوڑ کر ان سے مذاکرات کی بھیک مانگی جائے،لگتا ہے عمران خان حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد سے غصے میں ہیںاور بلا سوچے سمجھے ہی امریکہ و نیٹو پر چڑھائی کرنے کا ارادہ باندھ بیٹھے ہیں،رہا ڈرون حملوں کا معاملہ تو اس پر احتجاج اور دبائو کیلئے اقوام متحدہ سمیت بہت سے فورم موجود ہیں جنہیں وفاقی حکومت ہی استعمال کر سکتی ہے اور کر بھی رہی ہے لیکن اس دنیا کی سپر پاور سے مقابلہ کرنے کی سکت ہے شاید ہم نہیں رکھتے۔

میں عمران خان کو شعبدہ باز سیاست دان نہیں سمجھتا جو ڈگڈگی بجا کر خلقت کو اپنے گرد جمع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، عمران خان مخلص، صاف ستھرے اور کھرے سیاستدان ہیں انہیں اپنے رویے میں نرمی لانا ہو گی، اکھڑ پن اور میں نہ مانوں ٹائپ لوگ زیادہ دیر سیاست میں زندہ رہ ہی نہیں سکتے۔

نیٹو سپلائی بندش کو حکومتی مخالفانہ مہم بنانے سے پہلے انہیں سوچنا ہو گا کہ حکومت بھی ڈرون حملوں کیخلاف ہے اور وہ بھی، تو پھر کیوں نہ مل بیٹھ کر ایک قومی یکجہتی کے ماحول میں رائے قائم کی جائے، اگر پاکستان کے اہم ترین ادارہ پاک فوم کو بھی اس کار خیر میں شامل کر لیا جائے تو سونے پر سہاگا ہو گا اور اسی طرح شاید ڈرون حملوں سے ہماری جان چھوٹ سکے۔

Nadeem Shaikh

Nadeem Shaikh

تحریر : ندیم شیخ