پاکستان کے معرضِ وجود سے لیکر اب تک پاکستان کو وقتاً فوقتاً بہت سی مشکلات کا سامنا رہا ہے جسکی ابتدا پاکستان بنتے ہی پاک بھارت سرحدی کشیدگی سے ہو گئی تھی۔ یہ مسائل مختلف اشکال میں پاکستان کو گھیرتے رہے کبھی سیلاب کی شکل میں اور کبھی زلزلوں کی شکل میں کبھی سرحدی کشیدگی کی صورت میں اور کبھی اندرون ملک ہونیوالی شدت پسندوں کی طرف سے دہشت گردی کی صورت میں۔
ان مختلف صورتوں میں پاک فوج کے جانباز سپاہیوں نے ملک کیلیے اپنی خدمات جاری رکھیں۔ ملک میں سیلاب آیا تو پاک فوج کے جوان پانی میں کود کر ڈوبتے لوگوں کو بچانے لگے۔ سرحدوں پر کشیدگی کی بات آئی تو دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیا۔
یہاں تک کہ دشمن کی صفوں میں بم باندھ کر داخل ہو گئے۔ اندرون ملک دہشتگردی کے واقعات ہوے تو سوات جیسے کامیاب آپرشن کیے۔ زلزلہ کی آفت نے گھیرا تو شدت پسندوں کی جانب سے پاک فوج کے جوانوں کے ہیلی کاپٹروں پر حملے کے باوجود زلزلہ متاثرین کی خدمات سے پیچھے نہ ہٹے۔ یہاں تک کہ گیاری سیکٹر میں 100 سے زائد برف کے تودے دبنے والے فوجی جوان بھی ملکی سلامتی کیلیے ڈیوٹی ہی دے رہے تھے۔ پاک فو ج کے جوانوں کی بہت سی قابل فخر خدمات میں سے یہ چند ایک ہیں۔
Pakistan Army
پاک فوج کے ان قابل فخر کارناموں کیساتھ ساتھ ہم پاکستان کے تحقیقاتی سوِل اداروں کی خدمات کو بھی فراموش نہیں کر سکتے جو ہر وقت پاکستانی فوج کو ٹیکنالوجی میں خوب سے خوب تر بنانے کی کوشش میں ہیں پاکستان اور اسکے تمام ہمسایہ ممالک اس و قت اسلحہ کی دوڑ میں آگے سے آگے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں اور اسی دوڑ میں پاکستان سول ڈیفنس کے ادارے (NESCOM) نیشنل انجیرنگ اینڈساینفیٹک کمیشن کے ماہرین کی شاندار کوشش کے بعد پاکستانی انجیئرز نے کامیاب ڈرون طیار ے تیار کر لیے ہیں 25 نومبر 2013 کو یہ ڈرون پاک آرمی کے حوالے کر دیے گیے ہیں ان ڈرون میں (1) براق اور (2) شہپرشامل ہیں یہ دونوں ڈرون 25 نومب رکو ایک پروقار تقریب میں پاک آرمی کے حوالے کیے گیے جس میں اس وقت کے آرمی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی موجود تھے۔ جنرل(ر)اشفا ق پرویز کیانی نے بھی NESCOMکی خدمات کو خوب سراہا۔ پاکستان ائیر فورس، اور سول ڈیفنس کے اداروں نے انتہائی کم وسائل کے باوجود کامیاب ڈرون تیار کر کے اپنے ملک اور قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔
سب سے بڑھ کریہ کہ پا کستان اس ٹیکنالوجی میں خود کفیل ہوچکا ہے ڈرون بنانے کے لیے پاکستان کو کسی غیر ملکی تعاون کی ضرورت نہیں۔ قارئین بغیر انسان کے اندر بیٹھے چلنے والے یہ جہاز ( Unmanned Ariel Vehiel) 200 کلو میٹر تک مار کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس سے بڑھ کر نائٹ موڈ ٹیکنالوجی ہونے کیوجہ سے یہ طیار ے رات کے اندھیرے میں بھی ا پنے حدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اسکے ساتھ ساتھ یہ ڈرون دشمن کے زمینی رڈارز کو بھی چکما دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یقینا اس کامیابی کا سہرا سول ڈیفنس کے ادارے NESCOM،پاک آرمی اور پاکستان ائیرفورس کو جاتا ہے جنہوں نے کم وسائل میں کم قیمت ڈرون تیار کر کے دشمن ممالک یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ پاکستانی فوج اور انجینرز ہمیشہ سب سے آگے ہیں۔