کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے سینیٹر مصطفی کمال نے استعفی دیا نہیں بلکہ ان سے لیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم نے خالی ہونے والی نشست پر بیرسٹر سیف کو سینیٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق ناظم کراچی مصطفی کمال اور سابق ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی کے ایم کیو ایم سے اختلافات مئی میں شروع ہوئے جب مقامی قیادت خالد مقبول صدیقی اور عامر خان کو سونپی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال خود مستعفی نہیں ہوئے بلکہ ان سے استعفی لیا گیا ہے اور ان کی خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست پر سابق صدر مشرف کے قریبی ساتھی بیرسٹر سیف کو سینیٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو کچھ عرصے پہلے ایم کیوایم سے وابستہ ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مصطفی کمال نے تین مہینے پہلے ہی پارٹی رہنماوں سے رابطے ختم کرنے شروع کردیئے تھے۔ نومبر کے وسط میں ایم کیو ایم کے کچھ رہنما انھیں منانے دبئی گئے تھے تاکہ وہ واپس پارٹی میں آئیں اور بلدیاتی انتخابات کی مہم میں حصہ لیں تاہم مصطفی کمال نے دوٹوک لفظوں میں انکار کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال کو کئی بار پارٹی رہنماوں کے ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ خصوصا 19 مئی کو نائن زیرو پر ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جب الطاف حسین کی شکایت کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں نے متعدد سینیئر رہنماوں کو مارا پیٹا، تشدد کا نشانہ بننے والوں میں مصطفی کمال اور انیس قائم خانی بھی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق مصطفی کمال اور انیس قائم خانی سمیت سینئر رہنماوں کو شکایت تھی کہ پارٹی میں ان لوگوں کو قیادت سونپ دی گئی ہے جو پارٹی کے خلاف آپریشن کے وقت ملک چھوڑ کر بھا گ گئے تھے اور قربانیاں دینے والوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ اختلافات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ انیس قائم خانی اور سید مصطفی کمال نے خود کومکمل طور پر پارٹی سے علیحدہ کرلیا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ الطاف حسین سے اب ملنا مشکل ہوگیا ہے۔ سینئر سطح کے رہنماوں کی بھی ان سے ملاقات نہیں ہو پاتی اور کچھ افراد کا خیال ہے کہ انھیں ملنے نہیں دیا جا رہا۔