پاکستان کی بری فوج میں کمان کی تبدیلی کی با ضابطہ تقریب میں جنرل راحیل شریف نے جمعتہ المبارک 29 نومبر 2013 کو ملک کے 15 ویں نئے آرمی چیف کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، سبکدوش آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کمانڈ کی علامتی چھڑی فوج کے نئے سربراہ کے حوالے کی جبکہ جنرل راشد محمود نے جمعرات کو ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس کا چارج سنبھال لیا تھا۔
جنرل کیانی کی ملک اور مسلح افواج کیلئے خدمات کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے وہ 2007 میں آرمی چیف بنے اور ملکی تاریخ میں پہلے فوجی سربراہ ہیں جن کی مدت ملازمت میں ایک جمہوری حکومت نے تین سال کی مذید توسیع کی اور وہ چھ سال تک آرمی چیف رہے۔
ان کی اپنے پیش رو جنرل مشرف کے ساتھ ایک ہی قدر مشترک تھی کہ دونوں کے نام کے ساتھ ”پرویز،، لکھا جاتا تھا لیکن ایک نے آئین و قانون کا مذاق اڑایااور جمہوریت کا چہرہ مسخ کرکے آمر کہلایا جبکہ دوسرے نے آئین و قانون کی پاسداری کی اور فوج کو سیاست اور تضادات سے دور رکھ کر فرائض کی دنیا میں اپنے نام کا لوہا منوایا۔
نئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف فوجی پس منظر رکھنے والے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں،میجر عزیز بھٹی شہید (نشان حیدر)ان کے قریبی عزیز ہیں جبکہ ان کے بڑے بھائی میجرشبیر شریف نے 1971 کی پاک بھارت جنگ میں جام شہادت نوش کیا تھا اور انہیں فوج کا اعلیٰ ترین اعزاز نشان حیدر دیا گیا تھا،نئے آرمی چیف اور وزیر اعظم میں ایک ہی قدر مشترک ہے کہ دونوں کے نام کے ساتھ ”شریف ،، آتا ہے۔
Raheel Sharif
اسی طرح نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس میں بھی ایک ہی قدر مشترک ہے کہ دونوں کے نام ”را،،سے شروع ہوتے ہیں،شریف کی سمجھ تو یوں ہی آئی کہ ”ایک شریف دوسرے شریف انسان کے کام آتا ہے،، لیکن ”را ،،کو سمجھنے میں مشکل پیش نہیں آ رہی ہے کیونکہ ہر پاکستانی جاگ رہا ہے۔
تحقیق اور تجزیہ ونگ (را یا را ) بھارت کے بنیادی بیرونی انٹیلی جنس ایجنسی ہے. جسے ستمبر 1968 میں قائم کیا گیا تھا . اس کی تخلیق چین بھارتی جنگ 1962 اور 1965 کی بھارت پاکستان جنگ کے پیش نظر کی گئی اور اسے بھارت کی نیشنل پاور کا بنیادی آلہ تصور کیا جاتا ہے۔
گرچہ یہ خفیہ ایجنسی بھارت کے جوہری پروگرام کی سیکورٹی میں بھی ملوث ہے اور اس کا دشمن ممالک کیلئے کردار انتہائی گھنائونا ہے۔
تاہم اب خطرے کی کوئی بات نہیں کیونکہ آئی ایس آئی جیسی دنیا کی قابل ترین انٹیلی جنس ایجنسی کے بعد بھارت کی نیشنل پاور کے بنیادی آلہ سے بھی بڑھ کر ایک نہیں بلکہ دو پاکستانی” را،،ایک ساتھ پاکستان کو مل گئے ہیں جو پاکستان کو داخلی و خارجی محاذوں پر درپیش سیکورٹی کے مسائل اور درپیش چیلنجز سے نمٹنا اور پروفیشنل سپاہی کے طور پر متعین آئینی حدود میں رہ کراپنے فرائض نبھاناجانتے ہیں۔
اب بھارت کو یقیناپاکستان میں کسی گڑ بڑسے پہلے سوچنا ہوگا کیونکہ بھارت اپنی ایک ”را،، سے جو توقعات وابستہ کرے گا،پاکستانی اس سے کہیں بڑھ کر اپنی ڈبل ”را،، سے توقعات وابستہ کریں گے؟۔کیونکہ پاکستانی قوم جب فوج کو اور پاکستانی فوج جب قوم کو پکارتی ہے تو ہر گلے محلے اور گائوں سے نعرہ تکبیر اور لبیک کی صدائیں گونجتی ہیں۔
اس لیئے ہمسایوں سے اچھے تعلقات کے بارے میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کی امن پیشکش کا بھارت کومثبت جواب دینا ہو گا وگرنہ نشان منزل تو سب کے سامنے ہے؟۔ خدا تعالی پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ آمین ثمہ آمین