دمشق (جیوڈیسک) عالمی ریڈ کراس نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اڑھائی سال سے زائد عرصہ پر پھیلی شام کی خانہ جنگی کی وجہ سے کم از کم 10 لاکھ شامی شہری خوراک کے مسئلے سے دوچار ہو گئے ہیں۔
کرائسس مینجمنٹ چیف برائے انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس سائمن ایکسلیشل کا کہنا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک ملین شامی اس وقت خوراک کے بغیر ہیں۔ واضح رہے انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس کا مقامی رکن ادارہ سیرین عرب ریڈ کراس شام میں عالمی آپریشن کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہا ہے جو مجموعی طور پر تقریبا 21 ملین کی شامی آبادی کو خوراک فراہم کر رہا ہے۔ اس انسانی خدمت میں مصروف ریڈ کراس کے 3000 میں سے 32 کارکن اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
شام کے دور و نزدیک میں بشار رجیم یا باغیوں کی بنائی گئی چیک پوسٹس ابھی انسانی زندگیوں کو بچانے کیلیے کوشاں کارکنوں کیلئے اہم رکاوٹیں بن چکی ہیں۔ اب تک مقامی ریڈ کراس کے کارکنوں کی خدمات شام کے 85 فیصد حصہ تک پہنچی ہیں جبکہ ابھی شام کا پندرہ فیصد حصہ مکمل طور پر ان خدمات سے محروم ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس کے ترجمان بنائٹ کارپینٹر کا کہنا ہے کہ شام کے کافی حصے تک کئی ماہ سے خوراک نہیں پہنچ سکی ہے۔
اس لیے ظاہر ہے کہ بدترین صورتحال ان علاقوں میں جو زیر محاصرہ ہیں۔ واضح رہے اس عالمی ادارے نے شامی عوام کیلئے امدادی رقم کی اپیل 58 ملین ڈالر سے بڑھا کر 117 ملین ڈالر کر دی ہے۔