پاکستان کی فوج کا شمار دنیا کی بڑی اور نامور افواج میں کبھی ہوا کرتا تھا۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ اس کا ہر سپاہی ملک و ملت کے لئے اپنی جان کا نذرانہ دینے کیلئے تیار رہتا ہے۔ ہمارے سپاہی کی بہادری میں کوئی کلام نہیں۔ مگر یہ بڑی بد قسمتی کی بات ہے کہ ان پر مقتدر بعض لوگ ان کی قربانیوں کو منفی راستوں میں استعمال کرتے رہے ہیں۔
سپاہی تو حکم کا غلام ہوتا ہے منفی یا مثبت اس کو جو حکم دیا جائے گا وہ اس کو بجا لانے کا پابند ہے۔ وہ اگر ایسا نہیں کرے گا تو حکُم عدولی کے جرم میں عبرت ناک سزا کا مستحق ٹہرے گا۔ لہٰذا ان کو اپنے فرض کی بجا آوری میں اگر موت آلیتی ہے تو وہ بہرحال میرے خیال میں شہید ہی کہلائیں گے۔ مگر ان سے غلط راستے میں کام لینے والے کسی طرح بھی شہید یا غازی کہلانے کے مستحق نہیں ہیں۔ سابق بزدل کمانڈو نے ناصرف پاکستان کی تباہی کا بیڑا اٹھایا تھا بلکہ فوج کے مقدس ادارے کو بھی اپنی ہوس اقتدار کی خاطرتباہی کے گڑھے تک لے آیا تھا ۔رہی سہی کسر اس کی باقیات نے پوری کرنے کی کوشش کی۔جس میں سب سے اہم نام جنرل اشفاق پرویز کیانی کا ہے۔ انہیں پرویز مشرف کا حشر دیکھ لینے کے بعد اُس جیسی حرکت کرنے کی تو کبھی ہمت نہ ہوئی مگر اُس کے چھوڑے ہوے تمام کام کو انجام تک پہنچانے کی انہوں نے حتی الوسع کوششوں میں اپنا سارا دورانیہ صرف کر دیا۔
کوئی بتائے کہ اس جنرل کے دور میں کیاوہ وہ عجوبے سامنے نہیں آئے ہیں کہ جن کا تصور کر کے بھی روح کیا کانپ نہیں جاتی ہے؟امریکی ڈالروں پر پلنے والے ادارے میڈیا اور اینکر پرسنز سابق جنرل کے کارنامے جھوم جھوم کر سناتے تھک نہیں رہے ہیں!!! آئیے ہم ان کی کچھ کامیابیوں اور عظیم کارناموں کو ایک ایک کر کے شمار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
Ashfaq Parvez Kayani
اشفاق پرویز کیانی کا سب سے اہم کارنامہ تو این آر او(NRO)کروانا ہے۔ جس میں بے نظیر جیسی بڑی رہنماء کو راستے سے ہٹوانے کے بعد زر داری جیسے نااہل شخص کو پاکستان کی تباہی کا پروانہ تھما دیا گیا تھا،یہاں مقصد امریکہ کی غلامی کو مضبوط کرنا ٹہرا تھا۔ان کا دوسرا بڑا کانامہ یہ تھا کہ ان کے انڈر چلنے والے اداروں نے لاپتہ افراد کو کبھی قانون کے کٹہرے میں نہیں آنے دیا۔اگر وہ قانون کے کٹہیرے کا رخ کرا دیئے جاتے تو وہ ان کی غیر قانونی حرکتوں کی پول پٹیاں کھول دینے میں وہ ذرا دیر نہ کرتے۔
ان کا تیسرا بڑا اور اہم کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے امریکہ کی وار اِن ٹیرر کو پاکستان کے مخصوص علاقوں سے نکال کر پورے پاکستان میں پھیلا دیا۔ان کے دور انیے کا چوتھا بڑا کانامہ یہ تھا کہ امریکی جاسوس اور تین پاکستانیوں کا قاتل ریمنڈ ڈیوس جو وطن عزیز میں جاسوسی کر رہا تھا ان کے زیرِ کمان چلنے والے اداروں کے ذریعے کلین چٹ لے کر یہ جا وہ جا!!!ان کا پانچواں قابلِ فخر کارنامہ یہ تھا کہ سلالہ چیک پوسٹ پر امریکیوں نے حملہ کر کر کے بڑی تعداد میں ہمارے بہت سے جوانوں کو شہید کردیا اور ان میں اور ان کے این آراویوں میں اتنی ہمت نہ تھی وہ ان ہلاکتوں پر امریکیوں کو معافی مانگنے پرہی مجبور کر دیتے اور انہیں اُسی تنخواہ پر کام شروع کرنا پڑ گیا۔
چھٹا کارنامہ ان کے دور کا یہ ہے کہ پاکستان کی فوجی تنصیبات پردشمن ایجنسیوں کے کارندوں نے کامیاب حملے کر کر کے پاکستان کو اربوں ڈالر کے اثاثہ جات سے محروم کردیا گیا اور ان کے ادارے منہ تکتے کے تکتے رہ گئے۔یہ پاکستانیوں کو تو قتل بھی کرسکتے ہیں غائب بھی کر دیتے ہیں اور پھر انکا نام ونشان تک نہیں بتاتے ہیں مگر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے سے نہ جانے کن اہداف کے حصول کے لئے آنکھیں نہیں ملاتے ہیں۔ ساتواں تمغہِ امتیاز کا کانامہ یہ تھا کہ ایبٹ آباد میں جہاں ان کے اداروں نے اسامہ بن لادِن کے خاندان کو لا کر بسایہ تھا، وہیں پر ان کی بڑی چھائونی کے زیرِ سایہ ان کی ناک کے نیچے گھس کر امریکہ کے فوجیوں نے ہیلی کوپٹروں کی مدد سے پاکستان کی سر زمین پر در اندازی کی اور ان کا این آر او کے ذریعے لایا جانے ولا صدر، زداری اس کو عظیم فتح سے تعبیر کرتاے ہوے بغلیں بجا رہے تھے۔
جنرل جی بھی دبے لفظوں میں اس کانامے پر امریکیوں کے معترف دکھائی دیئے۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی خفت کے نشان اسمہ کی فیملی کے زیرِ استعمال گھر کو ہی صفحہ ہستی سے مٹانے کا عظیم کارنامہ بھی انجام دیدیا۔ اور سب سے قالِ فخر کارنامہ موصوف کا یہ ہے کہ جمہوریت کے قاتل اور دو مرتبہ پاکستان کا آئین توڑنے والے گردن زدنی کو ہار پھول پہنا کر فخریہ انداز میں ریڈ کاپیٹ پر پاکستان سے فرار کا محفوظ رستہ فراہم کیا۔درحقیقت انہوں نے مزید تین سال کی ایکسٹیشن حقداروں کا حق مارتے ہوے پرویز مشرف کو فرار کرانے اور پاکستان کی مزید تباہی کی غرض سے حاصل کی تھی۔پرویز کیانی کو آئینہ ہاتھ میںلے کر میڈیا پر مشکول ہونا پڑے گا۔انہوں اپنے چھ سالہ دورِ سالاری میں اپنی، پرویز مشرف اور امریکہ کی وفاداری کے سوائے کسی کی کوئی خدمت نہیں کی۔
Pakistan
پاکستان کو وار اِن ٹیرر کی امریکی جنگ میں پھنسانے والوں کو پاکستان، پاکستان کے عوام اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ انہوں ایک جانب پاکستانی قوم کو تقسیم کیا دوسری جانب فوج سے وہ کام کرانے کی کوشش کی جو ان کے تھے ہی نہیں۔ تیسرے کشمیر میں پاکستان کی جنگ لڑنے والوں کی حوصلہ شکنی کی۔ چوتھے پاکستان میں شہریوں اور فوجیوں کا خون بہایا۔ پانچویں پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا۔ چھٹے پاکستان کو سو ارب سے زیادہ ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔ پاکستان کے ایسے دشمنوں سے پاکستانی قوم حساب لینے کا اپنا حق محفوظ رکھتی ہے۔ مگر اللہ کا شکر ہے کہ امریکی وفاداریوں کا ایک باب بند ہوا……
پروفیسر: ڈاکٹر شبیر احمد خورشید shabbir4khurshid@gmail.com