کراچی میں دہشت گردی

Karachi

Karachi

پچھلے دِنوں ایک مرتبہ پھر کراچی میں قتل وغارت گری اور ٹارگٹڈ کلنگ کے فتنے نے اپنی کمین گاہ سے کچھ اِس طرح سے اپنا سراور سیاہ منہ نکالاکہ اِس نے شہرکی سڑکوں پر مذہبی رہنمااور تبلیغی جماعت کے ارکان سمیت 15کے قریب افرادکو جان بحق کردیاجس سے شہرمیں خُوف وہراس کی فضاپیداہوگئی، اِس طرح شہرمیں کشیدگی کے باعث کئی علاقوں میں ہوائی فائرنگ ، دکانیں اور کاروباری مراکزبندہوگئے، اور شام ڈھلے ہی شہری اپنے گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے، شہرمیں سَناٹاطاری ہوگیاجبکہ رات گئے تک شہرکی سڑکوںپراور گلی کوچوں میں دہشت گردوں کا راج رہا،اور قانون نافذ کرنے اورجان بحق و زخمی ہوجانے والے افرادکو اسپتالوں اور مردہ خانے پہنچانے والے اداروں کی ایمبولینسوں کے ہٹرز کی آوازوں کی ہی بازگشت سنائی دیتی رہی،ایسالگاکہ اِس روز میرے شہرمیں دہشت گردی بالغ ہوگئی ہے جو بلاکسی خوفُ وخطر بڑی مہارت کے ساتھ معصوم شہریوں کے وجودسے زندگی کی روح کھینچ رہی تھی اوراِن کے جسموں میں اپنے آگ اُگلتے اسلحے کی گولیوں کو پیوست کرکے اِنہیں دنیاوی پریشانیوں سے نجات دِلارہی ہے اورایسالگاکہ جیسے میرے شہرمیں اِنسانیت ختم ہوکررہ گئی ہے۔

اُدھرجب دہشت گرداپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے میرے شہر کے معصوم لوگوں کے مقدس خون سے اپنے ہاتھ رنگ رہے تھے،تب میرے ذہن میں یہ سوال پیداہواکہ وہ کون اور کس کے لوگ ہیں..؟جو میرے شہرِ کراچی کو مقتل گاہ بنارہے ہیں ..؟جبکہ ایک طرف حکومت نے شہرکو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے آپریشن بھی جاری رکھاہواہے مگراِس کے باوجود بھی میرے شہرِ کراچی میں نہ تو دہشت گردہی ختم ہورہے ہیں اور نہ اِن کی دہشت گردی ہی کہیں تھمنے اور ختم ہونے کا نام لے رہی ہے..؟ایساسب کچھ کیوں ہورہاہے ..؟آج یہ نقطہ آپ کی طرح میری بھی سمجھ میں نہیں آرہاہے ..؟کہ گزشتہ کئی ماہ سے کراچی میں جاری آپریشن کے باوجود بھی شہرمیں دہشت گردکسیے دندناتے پھررہے ہیں..؟اگراِن سوالات کے جوابا ت حکومت سمیت کسی کے پاس ہوں تو مجھے ضرورآگاہ کیجئے گااور اِسی کے ساتھ ہی ابھی میں اپنی بات آگے بڑھانا چاہوں گا۔

Terrorism

Terrorism

اَب اِس منظر میں مجھے یوں لگتا ہے کہ جیسے کراچی کو امن وسکون اور اُخوت ومساوات اورملی یکجہتی کا مثالی گہوارہ بنانے والے تمام حکومتی دعوے، وعدے، احکامات اور قدامات بے سُودثابت ہو گئے ہیں، موجودہ حالات میں حکومت جیسے جیسے کراچی کو دہشت گردوں کی دہشت گردی اور قتل وغارت گری اور لوٹ مار اور بم دھماکوں اور بھتہ خوری جیسے جرائم وکلچرل سے نجات دلانے کے لئے منصوبے مرتب کرتی جارہی ہے ویسے ویسے دہشت گرد بھی اپنے قول و فعل اور اپنے وجودکو برقرار رکھنے کے لئے دہشت گردی کے نت نئے حربوں کے ساتھ میدانِ عمل میں سرگرم ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

گوکہ اَب تو ایسا محسوس ہونے لگاہے کہ جیسے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے خصوصی احکامات کے ساتھ کراچی میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف شروع کیاگیا رینجرزو پولیس کا ٹارگٹڈآپریشن بھی اپنے تسلی بخش نتائج حاصل کئے بغیر ناکامی اور نامرادی کی چادر میں لپیٹ دیاجائے گااور اِس کا منہ سابقہ روایات کی طرح پھر نامکمل نتائج کی چادر سے ڈھانپ کر اِسے ختم کردیاجائے گا، اور اِس طرح ایک بار پھرمیرے مُلک کے سب سے بڑے تجارتی اور صنعتی حب کا درجہ رکھنے والے شہرکراچی کے باسیوں، تاجروں،گلی کوچوں محلوں، بازاروں، شاہراہوں، مساجد ، اِمام بارگاہوں، مزاروں، گرجاگھروں،مندروں، درس گاہوں، دفتروںاور ہرمذہب وفرقے سے تعلق رکھنے والی معصوم عام وخاص شخصیات، اساتذہ، ڈاکٹرز، وکلائ، انجینئرز، دانشوروں، صحافیوں، کالم نگاروں، اداکاروںاور دیگرشعبہ ہائے زندگی سے وابستہ اہم شخصیات کو شہرِ کراچی میں (آگ اُگلتے ہتھیاروں کو اپنے کاندھوں پراُٹھائے) دندناتے پھرتے شیاطین کے چیلوں اوردہشت گردوں کے ٹولوں کے سامنے کیڑے مکوڑوں اور کھلونے کے طورپر چھوڑدیاجائے گا،اور دہشت گرداِنہیں آزادی سے اپنی کارروائیوں کا نشانہ بناکر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کرکے اپنے اور اپنے آقاؤں کی سازشوں کو تسکین پہنچانے کا سامان کرتے پھریں گے، اور شہرکراچی میں رہنے والی دیگرقوموں کے لوگ اور اِس شہر کے اصل مکین اور اِس شہر میں بسنے والی وہ بانیانِ پاکستان کی اولادیں(جنہیں مہاجرکہاجاتاہے ) جنہوں نے پاکستان بنانے میں اپنی جان ومال اور عزت وآبرو کی قربانیاں سرزمینِ پاک پر بسنے والی دیگر اقوام سے زیادہ دیں ہیں، اِنہیں دہشت گرد قبرکی آغوش میں دھکیل کر جشن بنائیں گے، اور بانیانِ پاکستان کی اولادیں اپنے پیاروں کی لاشیںدفن کرتے رہیں گے۔

جبکہ یہاں ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت کراچی میں شروع کئے گئے آپریشن کو بغیر مصالحت پسندی اور مفاہمتی پالیسی کی نظرکئے اِسے کارآمدبنائے اور شہرکو دہشت گردوں کی دہشت گردی سے پوری طرح پاک کئے جانے تک آپریشن کے عمل کوصاف وشفاف انداز سے تیزی کے ساتھ جاری رکھے،آج اگر حکومت نے آپریشن کے نتائج حاصل کئے بغیر ہی اِسے ختم کردیاتو پھر میرے اور آپ کے شہرِ کراچی میں وہی کچھ ہوگا،جس کا میں افسوس کے ساتھ مندرجہ بالاسطورمیں اظہارکر چکا ہوں۔

بہرحال…!اِس حقیقت سے انکارنہیں کہ پچھلے دِنوں شہرکراچی میں ایک گھنٹے کے اندردہشت گردوں نے اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے جتنے معصوم لوگوں کو جان بحق کیا اِس سے شہریوں کو یہ لگاکہ جیسے شہرمیں حکومت اور قانون نام کی کوئی چیزموجودنہیں ہے، اورآپریشن وپریشن سب دِکھاواہے ، اِس شہر کو کچھ خُفیہ طاقتیں اپنے عالمی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہیں تب ہی اِن کے آلہ ء کارکراچی کے حالات دیدہ ودانستہ طورپر خراب کرنا چاہتے ہیں اور کراچی کو اغیارکے اشاروں پر معاشی و اقتصادی طورپر غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اِسی طرح اِس شہرِ کراچی کو بانیانِ پاکستان کی اولادوں سے چھینے اور اِس پر قبضہ کرنے کی سازش کی آڑمیں شہرمیں آگ وخون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اِس کا بھی حکومت کو سنجیدگی سے نوٹس لیناچاہئے اور ہراُس معاملے کو افہام وتفہیم سے سُلجھانے کی حکمتِ عملی اختیارکرنی چاہئے جن معاملات سے شہر کے امن و سکون کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com