لالہ موسیٰ کی خبریں 9/11/2013

اے سی کھاریاں اقبال مظہر کا دورہ لالہ موسیٰ،لالہ موسیٰ بس بے پر متعلقہ ٹھیکیدار کو ٹائلٹ بنانے کی ہدایت،بعد ازاں گیس ایجنسی سیل
لالہ موسیٰ(محمد بلال احمد بٹ)اے سی کھاریاں اقبال مظہر کا دورہ لالہ موسیٰ،لالہ موسیٰ بس بے پر متعلقہ ٹھیکیدار کو ٹائلٹ بنانے کی ہدایت،تفصیلات کے مطابق اے سی کھاریاں نے لالہ موسیٰ کا دورہ کیا اور بس بے دربار والی مسجدکے نزدیک پرمتعلقہ ٹھیکیدارکو مسافروں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ٹائلٹ بنانے کا پابند کیا اور کہا کہ یہاںپر آپ ٹائلٹ بنانے کے پابند ہیںاور موقع پر کام شروع کروا دیا۔بعد ازاں اے سی کھاریاں اقبال مظہر نے قریب ہی سالوں پرانی شہزادہ حمید کی گیس سلنڈر کی دکان کو این او سی نہ ہونے پر سیل کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پارلیمانی سیکریٹری دفاع چوہدری جعفر اقبال MNA نے لالہ موسیٰ میں مصروف ترین دن گزارا
لالہ موسیٰ (محمد بلال احمد بٹ) پارلیمانی سیکریٹری دفاع چوہدری جعفر اقبال MNA نے لالہ موسیٰ میں مصروف ترین دن گزارا ۔ حلقہ بھر سے آئے ہوئے عوامی وفود سے اپنے عوامی رابطہ آفس پر ملاقاتیں کیں اور ممبر قومی اسمبلی کو اپنے درپیش مسائل سے آگاہ کیا ۔ MNA چوہدری جعفر اقبال نے عوامی مسائل کے حل کیلئے فوری احکامات بھی جاری کئے جبکہ کئی اہم مسائل کی جلد از جلد خاتمے کی یقین دہانی کروائی ۔ اس موقع پر سیٹھ محمد طفیل ، غضنفر اقبال بھٹی ، ڈاکٹر آصف محمود ، معظم بٹ ، حاجی شوکت محمود بٹ و دیگر راہنما بھی موجود تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کائرہ گروپ بلدیاتی انتخابات میں کلین سویپ کرے گا ،،شیخ خالد محمود
لالہ موسیٰ (محمد بلال احمد بٹ) کائرہ گروپ بلدیاتی انتخابات میں کلین سویپ کرے گا ، لالہ موسیٰ شہر اور گردونواح کی ہر وارڈ سے کائرہ برادران کے نامزد امیدوار وں کی کامیابی روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار کائرہ گروپ کے نامزد امیدوار برائے جنرل کونسلر وارڈ نمبر 10 شیخ خالد محمود نے صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ بے لوث عوامی خدمت اور عوامی مفادات کی سیاست کی ہے ۔ ہمارا مشن غرباء ، مساکین اور دکھی انسانیت کی دکھوں کو دور کرنا ہے ، انشاء اللہ 30 جنوری کو کامیاب ہوکر علاقہ کی تقدیر بدل دیں گے اور تعمیر و ترقی ، عوامی فلاح و بہبود کا سنہرا دور شروع کریں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آئی جی موٹر وے کے احکامات کے مطابق ڈی ایس پی موٹر وے پولیس افسران نے بارانی کالج آف کامرس میں روڈ سیفٹی کے حوالہ سے بریفنگ دی
لالہ موسیٰ (محمد بلال احمدبٹ ) آئی جی موٹر وے کے احکامات کے مطابق ڈی ایس پی موٹر وے پولیس افسران نے بارانی کالج آف کامرس میں روڈ سیفٹی کے حوالہ سے بریفنگ دی ۔ڈی ایس پی بیٹ 8ناصر حیات ہنجرا کے ہمراہ انسپکٹر چوہدری بہادر خاں دیگر افسران کے ہمراہ پہنچے تو انکی آمد پر کالج کے وائس پرنسپل پروفیسر الفت حسین الوندی کی جانب سے شاندار استقبال کیا ۔ DSP ناصر حیات ہنجرا نے طلباء و طالبات میں روڈ سیفٹی کے حوالے سے بریفنگ دی اور انہیں محفوظ سفر کی تدابیر سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے موٹر سائیکل سواروں کیلئے ہیلمٹ کے استعمال ، انتہائی بائیں جانب چلنے ، ون ویلنگ نہ کرنے اور ٹریفک قوانین کی پاسداری سے متعلق دیگر اہم نکات پر خطاب کیا ۔ بعد ازاں انہوں نے پروفیسر الفت حسین الوندی اور انکے سٹاف کا شکریہ ادا کیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علم سادات کی وارثت ہے، لوگ ایس پی، ڈی ایس پی ،آئی جی بنناتو چاہتے ہیں مگر عالم دین بننے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں،پیر سید زاہد صدیق شاہ آستانہ عالیہ بوکن شریف
لالہ موسیٰ(محمدبلال احمد بٹ)دنیا میں فلاح کے کام کرنے والے کا نامہ اعمال میں لحد تک اجروثواب لکھا جاتا ہے،جب انسان اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے جیب میں ہاتھ ڈالتا ہے تو شیطان 70 بار اسے روکتا ہے جب انسان اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے دیتا ہے تو شیطان کے جبڑوں پر 70 بار تھپڑپڑتے ہیں، علم سادات کی وارثت ہے، لوگ ایس پی، ڈی ایس پی ،آئی جی بنناتو چاہتے ہیں مگر عالم دین بننے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں،اللہ تعالیٰ کی راہ میں چلنے والے کی مدد خود اللہ تعالیٰ کرتا ہے، ان خیالات کا اظہار علماء کرام نے المنیر انٹرنیشنل فائونڈیشن،جامعہ الکاظمیہ (الکاظم شریعہ کالج) وسنی کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا، پیر سید زاہد صدیق شاہ آستانہ عالیہ بوکن شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب انسان کو پریشانی لاحق ہو جائے تو اسے چاہیے کہ دوسرے کے در پر ہاتھ پھیلانے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے حضور دو رکعت نماز ادا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی پریشانی اپنی حکمت ورحمت سے دور فرمادے گا،اے ٹی آئی کے مرکزی صدر آفتاب عظیم بخاری نے عظیم الشان افتتاح وسنی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلک اہلسنت کو مضبوط کرنے کے لیے ایسے ادارے قائم کرنا ہونگے، ہماری خانقائیں مضبوط ہوںگی تو پاکستان بھی مضبوط ہو گا، نبی کریمۖ کی غلامی کا پرچم بلند کرنے کے لیے تن من دھن سمیت سب کچھ قربان کرنا ہو گا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا غلام بشیرنقشبندی آستانہ عالیہ بائولی شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں علم حاصل کرنے پر زور دیاگیا ہے، جب نبی کریمۖ پر پہلی وحی نازل ہوئی تو اس وقت بھی سب سے پہلے پڑھ کالفظ دو مرتبہ استعمال ہوا، اور پڑھانے کا دو مرتبہ اور قلم کا ایک مرتبہ ذکر ہوا، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے علم حاصل کرنا کتنا ضروری ہے، مسلمانوں کے زوال کا سبب دین اسلام سے دوری اور قرآن پاک کے علم سے نا آشنائی ہے، آج کل لوگ نعت خواں پر پانچ سو کا نوٹ نچھاور کرکے سمجھتے ہیں کہ ہم نے عاشقانِ رسول ۖہونے کا حق ادا کردیا، سنیت حضورۖ سے محبت کا نام ہے،صاحبزادہ حاجی فضل کریم کے صاحبزادے حسن رضا وائس چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس فائونڈیشن کی بنیاد رکھی، اور یہ وقت کی ضرورت تھی، اور سیدزادے کے ہاتھوں رکھے گئے سنگ بنیاد کبھی رائیگاں نہیں جاتے، ہمیں ناز ہے کہ ہمارے قائدین کو دیکھ کر ہزاروں افراد نے کلمہ طیبہ پڑھ کر دین اسلام میں داخل ہوئے، جو یارسول اللہۖ کے لیے آواز بلند کرے ہم اس کے ساتھ ہیں، ہم یارسول اللہۖ کا نعرہ لگا کر ان ظالموں کا مقابلہ کرینگے،جو ملک میں امن وامان قائم نہیں ہونے دے رہے، جن کے سامنے ہمارے اکابرین، آبائواجداد نہیں جھکے ان کے سامنے ہم بھی نہیں جھکیںگے، ہم نے اقتدار کو ٹھوکر مار کر آقاۖ کی غلامی کو قبول کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم میلاد کے جلوسوں کو سمیٹنے والوں کووارننگ بتا دیتے ہیں کہ ہم حسینیت کے ماننے والے ہیں، اور جب حق کی بات ہو تو ہم جان دینا بھی جانتے ہیںاور جان لینا بھی ، ڈاکٹر راغب نعیمی مرکزی ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ لاہور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت جنہوں نے پاکستان کے ”پ” کی مخالفت کی وہ آج ملکِ پاکستان پر قابض ہو چکے ہیں، اختلاف اور انتشار وہاں سے شروع ہوتا ہے جب فرض کو واجب، اور واجب کو فرض سمجھ لیا جائے، اور ایک دوسرے کو تسلیم نہ کیا جائے، ملک بھر میں جتنے بھی مسالک ہیں وہ اپنا وجود رکھتے ہیں، ہم ان کے وجود کو ختم نہیں کر سکتے ،بلکہ ہم اپنے اعلیٰ ظرف اور اعمال کو صحیح کرکے ان کو تائب کرسکتے ہیں، آج المنیر فائونڈیشن جیسے اداروں کی سخت ضرورت ہے، لاہور میں اس وقت تین ہزار سے زائد مساجد ہیں جن میں 1800کے قریب مساجد سنی حنفی بریلویوں کی ہیں، اکثریت میں ہونے کے باوجود ہم بکھرے ہوئے ہیں، جب تک ہم متحد نہیں ہو جاتے اس وقت پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا، ہمیںآج افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ ہم نے اہلسنت کانام کھو دیا ہے، جن کا اہلسنت سے تعلق نہیں وہ آج خود کو اہلسنت کہہ رہے ہیں، پاکستان کے قیام کے وقت ہمارے ابائواجداد نے قربانیاں دیں،اور پاکستان کے قیام کے لیے مسلم لیگ کا ساتھ دیا، پاکستان جب بن گیا تو تمام علماء واکابرین اپنے آستانوں میں چلے گئے اور جنہوں نے پاکستان کے ”پ” کے بننے کی مخالفت کی وہ میدان میں نکلے اور اندر ہی اندر پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا، جو خود کو وہابی کہتے ہوئے نہیں تھکتے تھے انہوں نے خود کو اہلسنت کے نام سے سے منسوب کررہے ہیں یہ کتنے افسوس کی بات ہے، جو سنی ہیں وہ اپنی پہچان کھو بیٹھے ہیں، ہمیںاپنے آستانوں سے باہر نکل کر دین کی سربلند ی کے لیے عملی کام کرناچاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان بنانے والے اہلسنت مملکت خدا داد کے خلاف کی جانے والی تمام سازشوں کو ناکام بنادیں،پیر محمد افضل قادری
گجرات: (محمد بلال احمد بٹ) پاکستان بنانے والے اہلسنت مملکت خدا داد کے خلاف کی جانے والی تمام سازشوں کو ناکام بنادیں، امن وامان اور صبر وتحمل کا مظاہرہ وقت کی اہم ضرورت ہے، علماء اپنے خطابت میں دیگر دینی احکام کیساتھ ساتھ صبر وتحمل اور امن وامان وامان کے موضوع پر بھی خطاب کریں۔ پاکستان کے موجودہ حالات دشمنوں کی سازشوں کا نتیجہ ہیں، ہاکستان بنایا بھی سنیوں نے تھا اس کے تحفظ اور بقاء کی ذمہ داری بھی ہم پر بہت زیادہ عائد ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر عالمی تنظیم اہلسنت پیر محمد افضل قادری نے علماء کرام سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں جرائم سے روکنے کیلئے سزائیں مقرر کی گئیں ہیں، لہذا، فساد، قتل وغارت، کرپشن، جرائم اور دہشت گردی کرنے والوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بلاامتیاز سزائیں دی جائیں تاکہ معاشرہ پرامن ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، لہذا ذمہ داران قوم اس صورتحال کے تدارک کیلئے فوری لائحہ عمل مرتب کریں۔ پیر صاحب نے مزید کہا کہ اسلامیان پاکستان کیلئے اصلاح احوال کا بہترین نسخہ ”رجوع الی اللہ” ہے، عوام اور حکمران سب اپنی انفرادی واجتماعی زندگی میں خالق کی اطاعت اور نظام مصطفیۖ کو نافذ کریں۔