فرقہ واریت کی راہ روکنی ہو گی

Maulana Shams-ur-Rahman

Maulana Shams-ur-Rahman

وطن عزیز نازک حالات سے گزر رہا ہے اس نازک گھڑی میں ہر محب وطن کو میدان میں آنا ہو گا اور امت کو لڑانے والوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننا ہو گا، ملک میں بد امنی کی ہر سازش کا مقابلہ کر نے کے لیئے علماء اور عوام کو تاریخی کردار ادا کر نے کے لیئے میدان عمل میں اتر نا چاہئے۔

ملک کو عدم استحکام کا شکار کر نے کے لیئے گہری سازشیں ہورہی ہیں ان پر نظر رکھنی ہو گی، سانحہ راولپنڈی،کراچی اور لا ہور کے واقعات کی اصل حقیقت سے عوام کو آگاہ کیا جانا چاہئے، وطن عزیز اس وقت شدید اندرونی اور بیرو نی دبائو کا شکار ہے موجودہ حا لات میں اتحاد امت کی سب سے زیا دہ ضرورت ہے اتحاد امت کے حوالے سے اہم کردار تمام مسالک کو ادا کر نا ہو گا ۔ایک طرف بین الاقوامی سازشیں ہیں اور دوسری طرف وطن عزیز میں نئے سے نیا بحران مو جود ہے۔ بعض طاقتیں پا کستان کو ناکام ریاست بنانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ بیرونی طاقتیں یہاں آگ لگا کر اسے بھڑکانے میں مصروف ہیں اب اس آگ کوختم کر نے کے لیئے سب کو کردار ادا کر نا چاہئے۔

لاہور میں اہلسنت والجماعت پنجاب کے امیر مولانا شمس الرحمان معاویہ نا معلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔ ان کے قتل کے خلاف اہلسنت والجماعت نے کئی شہروں میں مظاہرے کئے اور دھرنے دئیے۔ لاہور میں مال روڈ پر کارکنوں نے مسجد شہداء کے باہر جہاں مولانا شمس الرحمن کی نماز جنازہ ادا کی جانی تھی 7 گھنٹے تک دھرنا دیا اور مولانا کے قاتلوں کی گرفتاری تک نماز جنازہ پڑھنے سے انکار کر دیاتھا۔ ضلعی انتظامیہ کے افسر اور اہلسنت والجماعت کے رہنماؤں میں کئی گھنٹے مذاکرات ہوتے رہے بالآخر شام ساڑھے 6 بجے مذاکرات کامیاب ہوئے۔ انتظامیہ نے اہلسنت والجماعت کے قائدین کو یقین دہانی کرائی کہ مولانا شمس الرحمن پر حملہ کرنے والوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اس کے علاوہ جماعت کے رہنماؤں کو مناسب سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

Ahle Sunnat Wal Jamaat Protest

Ahle Sunnat Wal Jamaat Protest

مذاکرات میں طے پایا کہ اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی کی وطن واپسی کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرائی جائے گی۔ جس کے بعد اہلسنت والجماعت نے مال روڈ پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔اہل سنت والجماعت کے قائم مقام سیکرٹری جنرل مولانا مسعود الرحمن عثمانی نے کہا کہ مولانا شمس الرحمن کا قتل امن کو ششوں کوسبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔ اہل سنت والجماعت نے قیام امن کیلئے پاکستان میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا مگر ہمیشہ ہماری امن کوششوں کا جواب جارحیت سے دیا گیا ہے اور ہمارے قاتلوں کوکھلے عام دہشت گردی کرنے کی اجازت دی گئی ہے، وطن عزیز میں ایک منظم سازش کے تحت شیعہ سنی فسادات کروانے کی سازش ہورہی ہے،سانحہ تعلیم القرآن اسی سلسلے کی کڑی ہے،امریکہ ایران معاہدے کے بعد ایسے واقعات کو پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کو خانہ جنگی کا شکار بنانا ہے، مولانا شمس الرحمن معاویہ کے قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائے جانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

سانحہ پنڈی،اسکے بعد کراچی میں غیر ملکی علماء کرام کا قتل،شیعہ عالم دین کی ٹارگٹ کلنگ ،اور اسکے بعد پنجاب میں مولانا شمس الرحمان معاویہ کا واقعہ،لگتا یوں ہے کہ غیر ملکی طاقتیں پاکستان میں اختلافات کے ذریعے ایک بار پھر ملک کا امن خراب کرنا چاہتی ہیں تمام مسالک کے علماء کرام کو بیٹھ کر یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اختلافات کتابوں کی حد تک رہیں تو بہت اچھا ہوگاکیونکہ پاکستان کو اس وقت امن کی اشد ضرورت ہے غیر ملکی طاقتیں پاکستان میں اپنا کھیل کھیلنا بند کریں حکومتی ایجنسیاں امن عامہ کو خراب کرنیو الے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہئے۔ اگر حکومتی ایجنسیاں بروقت مولانا شمس الرحمن کے قاتلوں کی نشاندہی کر دیتی تو بہت بہتر تھا ۔ تمام پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ کلمہ کی بنیاد پر بنائے گئے پاکستان میں صبر کو کسی صورت میں ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔

جب تک قانون کی حکمرانی قائم نہیں کی جائے گی اس وقت تک امن کسی صورت قائم نہیں ہوگا ۔ انسانی قتل کی اسلام میں شدید مذمت کی گئی ہے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے ۔دہشت گردی ،خود کش حملے اور لاقانونیت پھیلنے میں استعماری طاقتوں کا پورا پورا ہاتھ ہے لہذا وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اسلامی سربراہی کانفرنس بلا کر موجودہ حالات کے تناظر میں ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیںاور امریکہ کے نیوورلڈ آرڈر کے مقابلے میں حجة الوداع کے خطبہ کو اسلامی ورلڈ آرڈر کا نام دیا جائے جو امن کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اورانسان دوستی کا سب سے بڑا سرچشمہ ہے استعماری اور طاقوتی طاقتوں نے عراق پر کیمیائی ہتھیاروں کے بہانے حملہ کیا اور آج تک نہ ہی ہتھیار ملے اور نہ ہی وہاں کے باقی باشندوں کو امن اور سکون کی خیرات مل سکی افغانی مسلمانوں پر انتہا پسندی کا لیبل کر لگا حملہ کیا گیا اور اس میں اصل ٹارگیٹ پاکستان کو رکھا گیا ہے جس کا ایٹمی پلانٹ ان طاقتوں کے لیے دکھتی ہوئی رگ بن چکا ہے اوراس کو تباہ کرنے کے درپے ہیں اسی طرح مصر اور شام کے حالات کو بیگاڑنے میں بھی ان طاقتوں نے اپنے پورے وسائل استعمال کیے ہیں اور وہاں کے پاشندوں کو طے تہ کیا گیا ہے ان حالات میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد مسلمانوں کے لیے ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہو
گا۔

سانحہ پنڈی کے بعدوزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے منافرت پر مبنی لائوڈ سپیکر کا استعمال بند کرانے، وال چاکنگ ختم کرانے سمیت اور انٹر نیٹ پر نفرت پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کیلئے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔مگرملک میں بد امنی ، دہشت گردی اور فرقہ واریت انتہا کو پہنچ چکی ہے جس کے سد باب کے لیے حکومت نے آج تک کوئی پالیسی نہیں بنائی یہی وجہ ہے کہ اندورن ملک فرقہ واریت کی نام پر لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے ،حکومت کو سد باب کیلئے واضح پالیسی اپنانا ہو گی۔

پاکستان کے موجودہ حالات دشمنوں کی سازشوں کا نتیجہ ہیں، اسلام میں جرائم سے روکنے کیلئے سزائیں مقرر کی گئیں ہیں، لہذا، فساد، قتل وغارت، کرپشن، جرائم اور دہشت گردی کرنے والوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بلاامتیاز سزائیں دی جائیں تاکہ معاشرہ پرامن ہو جائے۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472