تحریک انصاف مقابلے کیلئے تیار

PTI

PTI

آج کل پاکستان میں بلدیاتی الیکشن کی رونقیں عروج پرہیں۔ گلی محلے بلڈنگ بینرز اور فلیکس سے سجی ہیں۔ دوسر ی طرف پاکستان میں بیروز گاری بھی عروج پر ہے لیکن اسکے باوجود پیسے کا ضیاع عام ہے۔

دوسری طرف لوگ پھر تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں۔ آج کل مختلف علاقوں میں امیدواروں پر بحث ہو رہی ہیں۔

ایک مرتبہ پھر برادری ووٹ کا استعمال ہوتا نظر آ رہا ہے۔ جن علاقوں میں برادری ہے وہاں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار نظر آ رہے ..باقی علاقوں میں ن لیگ کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اس وقت ملک شدید بحران سے گزر رہا ہے۔ شاید اس وجہ سے ن لیگ کے امیدوار کم نظر آ رہے ہیں لیکن اس وقت پاکستان تحریک انصاف مقابلے کے لیے تیاری کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے۔

PML N

PML N

تحریک انصاف میں بھی امیدواروں پر سوالیہ نشان لگ رہے ہیں لیکن تحریک انصاف کے امیدوار اس وقت سست نظرآرہے ہیں اور نظریاتی ورکر میں مایوسی چھا رہی ہے۔ کیونکہ تحریک انصاف سے30 اکتوبر والے جلسے میں شامل نظریاتی لوگ آہستہ آہستہ غائب ہو رہے ہیں۔

بلدیاتی الیکشن میں بھی ٹکٹ کی تقسیم میں تحریک انصاف کوبہت ساری مشکلات ہیں۔ تحریک انصاف ابھی تک امیدواروں کے لیے ٹکٹ کا فیصلہ نہیں کر پائی۔

حلقوں میں تحر یک انصاف کے 2 سے 3 مختلف پینل بن رہے ہیں لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہو رہا کہ اصل پینل کونسا ہے۔

اس وقت تحریک انصاف کی قیادت بہت پریشان ہے۔ پیپلز پارٹی نے بھی ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کو سپورٹ کیا۔ اسی وجہ سے پیپلزپارٹی کے امیدوار بھی تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں لیکن نظریاتی ورکر اس وقت خاصے پریشان ہے کہ اصل امیدوار کون ہے؟ یہ لوگ کس کی اجازت کے سا تھ فلیکس لگا رہے ہیں۔

اگرتحریک انصاف نے غلط بندوں کو ٹکٹ دے دیے تو عمران خان کو تبدیلی والا نعرہ بھول جانا چاہیے لیکن اس وقت مسلم لیگ ن بھی بہت محنت کر رہی ہے۔

تحریک انصاف کے ورکر ابھی تک ٹکٹ کا فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے خاموش بیٹھے ہیں۔

Imran Khan

Imran Khan

کچھ عرصہ قبل خان صاحب کے ساتھ لوگ کم تھے اور ٹیم اچھی تھی لیکن اس وقت لوگ بہت ذیا دہ اور ٹیم کمزور ہے لیکن خا ن صاحب وقت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے چاہیے کہ بلدیاتی الیکشن میں مفاد پرست لوگوں کو پیچھے رکھے اور نظریاتی ورکر کو موقع دیں۔

تحریر : عمران بشیر