اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس، جسٹس افتخار محمد چودھری آج اپنی عدالتی ذمہ داریاں پوری کر کے ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس ہوا، لاہور میں کیک کاٹا گیا۔
اسلام آباد میں جسٹس افتخار محمد چودھری کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس میں نامزد چیف جسٹس مسٹر جسٹس تصدق حسین جیلانی، اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل حضرات سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سمیت سیکڑوں کی تعداد میں وکلا شریک ہوئے۔
جسٹس افتخار محمد چودھری نے تقریب سے خطاب کو اپنے لئے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی سیاست میں فوجی مداخلت روکنے کے لئے تفصیلی فیصلہ سنا دیا۔ آئندہ کوئی بھی شخص ملک کا آئین توڑنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ پارلیمنٹ کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے جسٹس افتخار چودھری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا کردار قابل ستائش ہے۔
تین نومبر کے اقدام کی پارلیمنٹ نے توثیق نہیں کی۔ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لیتے رہنا چاہئے۔ چیف جسٹس نے عدلیہ بحالی تحریک میں میڈیا کے کردار کو بھی سراہا۔ جسٹس افتخار چودھری نے کہا سپریم کورٹ کرپشن کے خاتمے اور قومی فرہم ورک کے لئے کام کر رہی ہے۔
نامزد چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے جسٹس افتخار چودھری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کو بنیادی حقوق فراہم کرنا چیف جسٹس کے فیصلوں میں سر چڑھ کر بولتا رہا۔ دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف چیف جسٹس کا کردار یاد رکھا جائے گا۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید قلب حسین نے کہا کہ چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کیس میں جو کام کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ جسٹس افتخار نے سماعت جلد نمٹانے کیلئے جوڈیشل پالیسی متعارف کرائی۔