گیس کی بندش سے پاکستان کی کاروباری ساکھ پر منفی اثر پڑے گا، عبیداللہ شیخ

فیصل آباد : پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن پنجاب خیبر پختونخواہ زون کے چیئرمین عبیداللہ شیخ نے صنعتوں کو گیس کی فوری بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ نہ تو درجہ حرارت نقطعہ انجماد پر پہنچا ہے اور نہ ہی یخ بستہ ہوائوں کا زور شروع ہوا ہے لیکن پنجاب کی صنعتوں کو اچانک گیس کی فراہمی بند کردی گئی ہے آج یہاں ایک بیان میں ا نہوں نے کہا کہ نومبر میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ سردیوں کے مہینوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ دسمبر میں نہیں کی جائے گی کیونکہ سرد موسم میں شدت نہیں ہے لیکن صرف دس دن گذرے ہیں جبکہ موسمی حالات بھی وہی ہیں اور گیس بند کردی گئی ہے۔

مزید برآں حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان کو یورپی یونین سے جی ایس پی پلس کی سہولت ملنے کے پیش نظر صنعتوں کو گیس ہر صورت مہیا کی جائے گی۔ تاکہ جنوری میں فائدہ اٹھایا جا سکے لیکن یہ وعدہ بھی پورا نہ کیا گیا ہے ۔ عبیداللہ شیخ نے کہا کہ وفاقی حکومت اور سوئی گیس حکام کے اعداد وشمار میں بھی فرق ہے انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے اعداد وشمار میں گیس کا شارٹ فال 400ملین مکعب فٹ روزانہ ہے جبکہ سوئی نادرن کے جنرل مینیجر یہ شارٹ فال 1100ملین مکعب فٹ روزانہ ہے۔ ان متضاد بیانات اور اعدادو شمار سے گیس کی فوری لوڈشیڈنگ بے یقینی دکھائی دیتی ہے۔ 400ملین مکعب فٹ روزانہ کی معمولی لوڈ شیڈنگ پر تمام صوبے کی صنعتوں کو گیس فراہمی بند کردینا ناقابل مہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل صنعتوں کے لئے دسمبر جنوری کے مہینے نہائت اہم ہوتے ہیں کیونکہ دسمبر میں کرسمس کے تہوار کے آرڈر اور جنوری میں جرمنی کی ہیم ٹیکسٹائل کی نمائش میں کثیر تعداد میں آرڈر بک کئے جاتے ہیں اگر یہ آرڈر بر وقت نہ بھگتائے جاسکے تو پاکستان کی کاروباری ساکھ پر منفی اثرپڑتا ہے اور مستقبل میں مزید آرڈر ملنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں،عبیداللہ شیخ نے مطالبہ کیا کہ صنعتوں کو کسی نہ کسی صورت گیس فراہمی جاری رکھی جائے تاکہ وہ اپنی پیداواری عمل جاری رکھ سکیں اور ملک کے لئے زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ کما سکیں۔