بچوں کے حقوق کے لئے معاشرے میں بسنے والے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ غلام حیدر

کراچی : ایڈیشنل آئی جی غلام حیدر جیلانی نے کہا کہ معاشرے میں سدھار لانے کے لئے مستقبل کے معماروں کو درست رہنمائی ضروری ہے بچوں کے حقوق کے لئے معاشرے میں بسنے والے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا شعور کی بیداری کے ذریعے ہم ہر سطح پر معاشرے میں سدھار لاسکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بچوں کے حقوق کی جدو جہد میں سرگرداں (اسپارک) کے زیر اہتمام چائلڈ رائٹس پورٹیکشن کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ورکشاپ سے منیجر اسپارک ناظرہ جہاں ،سجاد چیمہ اور ڈاکٹر فاخر سہیل نے بھی خطاب کیا۔

غلام حیدر جیلانی نے کہا کہ بچوں کے حقوق سے متعلق معلومات کے فقدان کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں بیرون ممالک میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے سخت قوانین ہیں بچہ ماں باپ کا نہیں بلکہ اسٹیٹ کا ہوتا ہے اس کی تمام تر ذمہ داری اسٹیٹ کی ہے انہوں نے کہاکہ اسپارک کی کوشوں سے بچوں کے حقوق سے متعلق آگاہی کے سلسلے میں پولیس ٹریننگ کورس میں چائلڈ رائٹس کے حوالے سے معلومات کو شامل کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی غلام حیدر جیلانی نے بتایا کہ سندھ بھر کے تھانوں میں چائلڈ رائٹس ڈیسک کا قیام عمل میں لاچکے ہیں ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے اسپارک کی مینجر ناظرہ جہاں نے کہا کہ بچوں کے حقوق سے متعلق اسپارک کی جد وجہد سے آگاہ کیا انہوں نے بتا یا کہ اسپارک پورے ملک میں بچوں کے حقوق سے متعلق کام کر رہی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں انہوں نے جونائیل جسٹس سسٹم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزم بچہ کو قانونی امداد کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے اس موقع پر سجاد چیمہ نے بچوں کے حقوق سے متعلق قانونی سقم پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ بچوں کے لئے FIRنہیں بلکہ SIR(شوشل انوسٹی گیشن رپورٹ )درج کی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ اگر کوئی بچہ جو سزائے موت اور عمر قید کے جرم کے علاوہ دگر جرم کی پاداش میں جیل میں چار ماہ سے قید ہو اسکا ٹرائیل مکمل نہ ہوا ہو تو وہ ضمانت پر رہا کر دیا جائیگا۔

انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی وہ ملزم بچے کا نام اور تصویر ٹی وی اور اخبارات میں شائع نہ کریں تاکہ یہ بچے قید سے رہائی کے بعد معاشرے کا حصہ بن سکیں۔ ورکشاپ میں ڈاکٹر فاخر سہیل نے بچوں کے حقوق اور متعلقہ قانون سے متعلق پولیس افسران کے سوالات کے جوابات تفصیلی سے دیئے ورکشاپ کے اختتام پر ورکشاپ میں شریک پولیس افسران کو اسپارک کی جانب سے تعریفی اسناد پیش کئے گئے۔