واشنگٹن (جیوڈیسک) دنیا بھر میں تنقید اور وفاقی جج کی جانب سے فون کالز کی نگرانی کو غیر آئینی قرار دینے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے اس متنازعہ پروگرام کا نئے طور پر جائزہ لینے کا عندیہ دے دیا۔
وائٹ ہاؤس میں سال کی اختتامی پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھا قومی سلامتی ایجنسی کے ٹیلی فونز کی نگرانی کے پروگرام کا نئے طور پر جائزہ لیتے ہوئے عوام کا اعتماد بحال کریں گے اور نگرانی کے دوسرے موثر طریقے اپنائیں گے۔
باراک اوباما نے کہا وائٹ ہاؤس کی صلاح کار کمیٹی کی سفارشات پر وہ جنوری میں وہ فیصلہ کن بیان دیں گے۔
امریکی صدر نے کہا این ایس اے کے سابق ملازم ایڈوڈ سنوڈن نے دستاویز کو ظاہر کر کے غیر ضروری نقصان پہنچایا ہے۔
عدالت اور سرکاری وکیل سنوڈن کے معاملے کی جانچ پڑتال کریں گے۔ اس سے پہلے امریکا میں ایک وفاقی جج نے وسیع پیمانے پر ٹیلی فون کالز کی نگرانی کے عمل کو آئین کے خلاف قرار دیا تھا۔
جج اور امریکی صدر مشیروں کی ایک کمیٹی کے مطابق این ایس اے کے پروگرام کے تحت کسی بھی دہشت گرد کارروائی کو ناکام بنانے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔