جنوبی سوڈان میں عالمی امن فوج کی تعداد بڑھا دی گئی

Army

Army

جوبا (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوبی سوڈان میں عالمی امن فوج کی تعداد سات ہزار سے ساڑھے بارہ ہزار تک بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔ اس طرح اس شورش زدہ ملک میں اقوام متحدہ کی امن فوج کی تعداد میں قریباً 80 فی صد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل نے جنوبی سوڈان میں امن فورس کی تعداد بڑھانے سے متعلق قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دی ہے اور اس کے تحت عالمی پولیس فورس کی تعداد بھی نو سو سے بڑھا کر 1323 کر دی گئی ہے۔

سلامتی کونسل نے جنوبی سوڈان کے لیے منظور کردہ عالمی امن فورس کی تعداد کو پورا کرنے کے لیے کانگو، دارفور، ایبئی، آئیوری کوسٹ اور لائبیریا میں تعینات فوجیوں اور پولیس کو وہاں سے منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی سوڈان میں تعینات امن فوج کو ہیلی کاپٹرز اور دوسرا فوجی سازوسامان بھی مہیا کیا جائے گا۔ سلامتی کونسل نے جنوبی سوڈان میں لڑائی اور شہریوں، نسلی اقلیتوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ کونسل نے تمام فریقوں کی جانب سے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی ہے اور اس نے فوری طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے اور مذاکرات کا عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون نے قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جنوبی سوڈان میں بے گناہ شہریوں اور نسلی اقلیتوں کے خلاف تشدد کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ہولناک حملوں کی رپورٹس ملی ہیں۔ ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور بے گناہ شہریوں کو محض ان کی نسل کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہریوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر حملوں کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا جا سکتا ہے تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ یہ ایک سیاسی تنازع ہے اور اس کا پرامن سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ سلامتی کونسل میں عالمی امن فورس کی تعداد میں اضافے سے متعلق قرارداد پر رائے شماری سے چند دن قبل ہی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر نیوی پلے نے جنوبی سوڈان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں جنوبی سوڈان میں اجتماعی قبروں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور دارالحکومت جوبا اور دوسرے علاقوں میں عام شہریوں کو چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا جا رہا ہے۔ مس نیوی پلے نے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ دنوں میں لوگوں کی بڑی تعداد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔

انھوں نے گرفتار کیے گئے افراد کے تحفظ کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے افراد کو نامعلوم مقامات پر زیر حراست رکھا جا رہا ہے۔ انھوں نے بیان میں مزید کہا کہ ریاست یونٹی کے علاقے بینٹیو میں ایک اجتماعی قبر کا پتا چلا ہے اور جوبا میں بھی دو اجتماعی قبروں کی اطلاع سامنے آئی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنوبی سوڈان میں حالیہ خونریز جھڑپوں کے بعد اجتماعی قبور کا انکشاف کیا گیا ہے۔ واضع رہے کہ جنوبی سوڈان کے صدر سلواکیر کے تحت سرکاری فوج اور سابق نائب صدر ریک ماشر کے حامی مسلح دستوں کے درمیان گزشتہ دو ہفتوں سے جھڑپیں جاری ہیں جن میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔