اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین پیمرا کی برطرفی کیخلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان نے کی۔ سیکرٹری اطلاعات اور قائم مقام چیئرمین پیمرا راؤ تحسین کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرایا گیا۔
چیئرمین پیمرا رشید چودھری کے وکیل بیرسٹر وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الزامات پر انکوائری اور مجوزہ طریقہ کار کے بعد رشید چودھری برطرف کیا جانا چاہے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیمرا کا تقرر چار سال کے لیے کیا گیا۔ مس کنڈکٹ کے بغیر رشید چودھری کو عہدے سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔
وسیم سجاد نے کہا کہ چودھری رشید کو خیالاتی الزامات کی بنیاد پر عہدے سے ہٹایا گیا۔ حکومت چیئرمین پیمرا کے عہدے پر سیاسی تقرری کر کے الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے دھاندلی کرنا چاہتی ہے۔ سیکرٹری اطلاعات اوراسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے وکیل ایس اے رحمن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا آرڈیننس میں طریقہ کار پیمرا ملازمین کیلیے ہے چیئرمین کے لیے نہیں، آرمی چیف مس کنڈکٹ کرینگے تو انہیں چارج شیٹ نہیں دی جائیگی، مس کنڈکٹ ہوا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ صدر پاکستان کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے بھی رشید چودھری کی تقرری پر اعتراض اٹھایا تھا۔ رشید چودھری کی سمری بھجوانے کے لیے سلیکشن بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا۔ ایس اے رحمن نے عدالت سے استدعا کی کہ چودھری رشید کی برطرفی درست تھی اس لئے عدالت میں دائر پٹیشنز خارج کی جائیں۔ قائم مقام چیئرمیں پیمرا راؤ تحسین کے وکیل عفنان کریم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قواعد کے مطابق ادارے کے سربراہ کے لئے سلیکشن بورڈ تشکیل دیکر تین ناموں کا پینل بھیجنا ضروری ہے۔ رشید چودھری نے پینل میں اپنا نام بھی بھجوا دیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کے سربراہ کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کرتی ہے جبکہ رشید چودھری کی تقرری کا نوٹیفکیشن ڈی جی انفارمیشن نے جاری کیا۔
عفنان کریم کنڈی نے کہا کہ قواعد کے تحت کسی ادارے کے سربراہ کیلیے متعلقہ شعبے میں تجربہ اور مہارت ہونا ضروری ہے۔ چودھری رشید کی تقرری کی سمری آٹھ جنوری کو بھجوائی گئی، سپریم کورٹ نے پندرہ فروری کو چیئرمین پیمرا کی تقرری کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا بعد میں فیصلہ سناتے ہوئے عالت نے چیئرمین پیمرا چودھری رشید کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے دیا اور ان کی بحالی کے احکامات جاری کر دیئے۔