اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیااورآپ کی انسیت کے لیے حضرت حوا کی پیدائش کانظم کیا، اور ان دونوں کوجنت میںٹھکانا دیا، باوا آدم کی ایک غلطی کی وجہ سے آپ کوجنت سے نکال کر دنیا میں بھیج دیا گیا اور انسانوں کو اپنی حقیقی اوراصلی آماجگاہ کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ایک شرط رکھی گئی کہ وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کریںاوراس کے تمام احکام بجالائیں، اسی صورت میں ان کے لیے جنت میںدوبارہ جاناممکن ہے، ورنہ جہنم کی آگ کا ایندھن بنایاجائے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ حضرت محمد مصطفی ۖ نے قرآن اور حدیث میں ہم مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کو جہنم سے کیوں ڈرایا ہے؟ اور جہنم ہے کیا چیز کہ اس سے خوف محسوس کیا جائے؟ اور اس کے ایندھن کون بننے والے ہیں؟ایندھن کے لفظ سے آپ لوگوں نے سمجھ لیا ہوگا کہ جہنم آگ سے بنائی گئی ہے، یہ آگ دنیا کی آگ کے مثل نہیں ہو گی، بلکہ اس کی تپش دنیا کی آگ سے ہزاروں گنا زیادہ ہوگی، حالانکہ ہم لوگوں کو دنیا کی آگ کو برداشت کرنا ناممکن ہے اور تھوڑی دیر میں انسان اس دنیاوی آگ میں جل کر بھسم ہوجاتا ہے، جہنم کی آگ کو کروڑوں اور اربوں سال سے جلا کر رکھا گیا ہے اور روز بروز اس کی تپش میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔
اللہ تعالی نے سورہ واقعہ میں جہنم کی منظر کشی اس طرح کی ہے۔” وہ لوگ آگ میں ہوں گے اور کھولتے ہوئے پانی میں اور سیاہ دھویں کے سایے میں ہوں گے جو نہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ فرحت بخش” آگے اللہ تعالی جہنمیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے۔” اے گمراہ جھٹلانے والو! زقوم کے درخت سے کھانا ہوگا ”(زقوم کا درخت کانٹے دار ہوتا ہے، اسی کو دوسری جگہ اللہ نے شیطانوں کے سروں سے تشبیہ دی ہے کہ زقوم کے درخت کے کانٹے شیطانوں کے سروں کے مانند ہوں گے) پھر اسی زقوم کے درخت سے پیٹ بھرنا ہوگا، پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پینا ہوگا، پھر پینا بھی پیاسے اونٹوں کے مانند، یعنی جو جہنم میں جائے گا وہ بہت ہی زیادہ پیاسا ہوگا اور پیاس کی شدت کی وجہ سے اس کو کچھ بھی سمجھ میں نہیں آئے گا اور گھٹا گھٹ کھولتا ہوا، منہ اور حلق کو جلانے والا پانی پئے گا، اس سے اس کی پیاس بجھنے کے بجائے پورا چہرہ، منہ اور حلق جھلس کر رہ جائے گا۔
Hell
جہنمیوں کی غذا میں اس کا بھی تذکرہ آتا ہے کہ ان کو خون اور پیپ کھانا پڑے گا، کھائے بغیر چارہ نہیں ہوگا، فرشتے کوڑے لیے ہوں گے اور ان کے سروں، سینوں اور جسم کے ہر حصے پر ماریں گے، ایسی مار جو فرشتوں کی ہوگی، ایسی مار جس کو ہاتھی بھی برداشت نہ کرسکے، ہر طرف زہریلے بچھو اور سانپ ہوں گے جو ہر وقت اور ہر لمحہ جہنمیوں کو ڈسیں گے، اوپر سے آگ، نیچے سے آگ، دائیں سے آگ اور بائیں سے آگ، اس کے علاوہ ہر قسم کا موذی جانور، کیڑے مکوڑے اس کو تکلیف دے رہے ہوں گے، کوئی لمحہ تکلیف سے خالی نہیں ہوگا، ایسی تکلیف جو کسی کے بھی برداشت میں نہیں ہوگی، حدیث میں سب سے ہلکی سزا یہ بتائی گئی ہے کہ آگ کے دو جوتے پہنائے جائیں گے۔
جن سے دماغ کھولنے لگے گا، ہر ایک جرم کی الگ الگ سزا احادیث میں بیان کی گئی ہے، جن کی تفصیلات کی یہ جگہ نہیں ہے، خلاصہ کلام یہ کہ کسی بھی طرح کا تھوڑی دیر کے لیے بھی، بلکہ ایک سکینڈ کے لیے بھی سکون اور امن نہیں ہوگا۔جہنمیوں کو ان سزاؤں کے ساتھ جنتیوں کی نعمتیں بھی دکھائی جائیں گی تاکہ ان کی تکلیف میں اور زیادہ اضافہ ہو، اور ان کو ہر لمحہ اپنی دنیاوی زندگی پر افسوس ہو اور کاش کاش پکارتے رہیں، سزا ایک عذاب ہوگا اور نعمت سے محرومی کا احساس دوسرا عذاب ہوگا۔اب سوال یہ ہے کہ عذابِ الہی کے مظہر یعنی جہنم کا ایندھن کون بنیں گے، اللہ تعالی سورہ بقرہ میں فرماتا ہے کہ” ایسی آگ سے بچو جس کے ایندھن آگ اور پتھر ہوں گے، جس کو ناشکروں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ”اللہ تعالی سورہ آل عمران میں فرماتا ہے کہ ”بیشک جن لوگوں نے ناشکری کی ان کا مال اور ان کی اولاد ہرگز ہرگز اللہ کی طرف سے کسی چیز سے بے نیاز نہیں کر پائیں گے، وہی لوگ جہنم کے ایندھن بنیں گے۔
اورایک جگہ سورہ تحریم میں مومنین کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے۔”اے ایمان والو! خود کو اور اپنے گھر والوں کو ایسی آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، وہاں مضبوط اور سخت فرشتے ہوں گے” (جو ہر وقت جہنم میں موجود لوگوں پر کوڑے برسائیں گے) اللہ ان کو جو بھی حکم دیتا ہے وہ نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم دیا جاتا ہے بجالاتے ہیں۔جہنم کا ایندھن وہ لوگ ہوں گے جو اللہ کے احکام کو چھوڑ کر دوسروں کے احکام کی پیروی کریں گے، اور اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد مصطفی ۖسے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر وقت اور ہر لمحہ جہنمی اعمال اور اللہ کو ناراض کرنے والے کاموں سے محفوظ رکھیں اور ہم پر جہنم کی آگ کو حرام فرمادے۔ آمین۔راقم کالمسٹ کونسل آف پاکستان (CCP)کے مرکزی صدر کے طورپر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
M A Tabassum
تحریر: ایم اے تبسم (لاہور) مرکزی صدر، کالمسٹ کونسل آف پاکستان (CCP) email: matabassum81@gmail.com, 0300-4709102