قاہرہ (جیوڈیسک) مصر میں فوج کی سرپرستی میں قائم عبوری حکومت کے سربراہ عدلی منصور نے پہلے سے دیے گئے شیڈول میں تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی انتخاب پارلیمان کے انتخاب سے پہلے کرائے جا سکتے ہیں۔ عدلی منصور کے مطابق انتخابی ترتیب کا یہ الٹ پھیر نقشہ راہ کی خلاف ورزی نہیں ہو گا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ عبوری حکومت کی اعلیٰ ترین سطح سے نقشہ کار میں متوقع تبدیلی کا عندیہ ظاہر کیا گیا ہے۔ واضح رہے یہ نقشہ کار تین جولائی کو فوجی سربراہ جنرل عبدالفتاح کے ہاتھوں پہلے منتخب مصری صدر محمد مرسی کے برطرف کیے جانے کے بعد عبوری حکومت نے دیا تھا۔ اس نقشہ کار کی ترتیب کے بدلنے کا ایک غیر رسمی اشارہ چند ہفتے قبل اس وقت بھی سامنے آیا تھا جب عبوری حکومت کی نامزد کردہ 50 رکنی دستور ساز کمیٹی نے مسودہ دستور پیش کیا تو اس بارے میں ابہام کی نشاندہی کی گئی کہ۔ یہ واضح نہیں کہ پہلے صدارتی انتخاب ہو گا یا پارلیمان کا انتخاب کرایا جائے گا تاہم بعد ازاں اس بارے میں خاموشی ہو گئی۔
عبوری صدر عدلی منصور کی طرف سے اب پہلے صدارتی انتخاب کرائے جانے کی خواہش سامنے آنے سے پہلے ہی وہ بعض متنازع شقوں کے حامل نئے دستور کی حتمی منظوری کیلے ریفرنڈم کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان کر چکے ہیں۔ ریفرنڈم 14 اور 15 جنوری کو ہو گا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب پہلے کرانا عبوری حکومت کے قدم مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ آنے والے صدر کیلئے راہ ہموار کرنے اور نئے منتخب ہونے والے صدر کو منتخب پارلیمان و حکومت پر حاوی رکھنے کے لئے مفید ثابت ہو گا۔ مبصرین کے مطابق اخوان المسلمون کے حامیوں کے جاری ملک گیر احتجاج کے باعث ایسا کیا جانا ضروری ہے۔
یاد رہے مصری فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح کے صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے آنے کے حوالے سے عوامی سطح پر ابھی تک ابہام موجود ہے۔ البتہ پہلے صدارتی انتخاب کرانے کی خواہش ظاہر کئے جانے سے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ فوج اور عبوری حکومت کے ذمہ دار صدارتی امیدوار کے حوالے سے عوامی سطح پر پائے جانے والے اس ابہام کو بھی جلد دور کر دیں گے۔