پشاور (جیوڈیسک) دہشت گردی کا شکار خیبر پختون خوا کا بم ڈسپوزل یونٹ وسائل کی کمی کے باعث ایک سال کے دوران 7 اہلکاروں سے ہاتھ دھوب یٹھا۔ ستم ظریفی یونٹ کو ملنے والے بم سوٹ اور روبوٹ بھی جانوں کے ضیاع کو نہ روک سکے۔
سال 2012ء میں بم ڈسپوزل یونٹ کا ایک اہلکار شہید ہوا۔ سال 2013ء میں یونٹ کو غیر ملکی امداد میں ملنے والے 25 بم سوٹ اور 6 روبوٹس بھی کام نہ آئے اور یونٹ کے 7 اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بلٹ پروف گاڑیاں اور جیمرز کی عدم دستیابی بھی جانی ضیاع کا سبب بنی۔
وسائل کی کمی کے باوجود بی ڈی یو کے اہلکاروں نے جان داوٴ پر لگا کر 2013ء میں صوبے میں ایک ہزار سے زیادہ بم اور 18 خودکش جیکٹس کو ناکارہ بنایا۔ بی ڈی یونے بم ناکارہ بنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے کم وبیش 300 واقعات کی تحقیقات میں مدد بھی فراہم کی۔
20 سے زیادہ سراغ رساں کتے یونٹ کو مل تو گئے، لیکن ان کے ہینڈلرز کی بھرتی نہ ہوسکی۔ 50روپے ماہانہ ڈینجر الاوٴنس لینے والے اہلکار خطروں کا مقابلہ آ ج کے جدید دور میں بھی چاقو، پیچ کس اور پلاس کی مدد سے کر رہے ہیں۔
بم ڈسپوزل یونٹ میں 92 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ صرف 36اہلکار مستقل بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ کم تنخواہ اور عارضی اسامیوں کے باعث کوئی بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بننے کو تیار نہیں۔