اسلام آباد (جیوڈیسک) غداری کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو کل ہر صورت عدالت پیش ہونے کا حکم دیا ہے، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ اگر مشرف کل پیش نہ ہوئے تو وارنٹ جاری کر دیں گے۔ سابق صدر پرویز مشرف آج بھی خصوصی عدالت میں پیش نہیں ہوئے،سابق صدر کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سکیورٹی کے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔
خصوصی عدالت میں غداری کیس کی سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کہاں ہیں۔مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ پرویز مشرف کی جان کو خطرہ ہے اگر کچھ ہوا تو عدالت ذمہ دار ہو گی جس کے جواب میں جج جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ عدالت کو دھمکیاں مت دیں۔
احمد رضا نے کہا کہ مشرف عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں لیکن یہ کمرہ عدالت بھی محفوظ نہیں، آپ جج صاحبان کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ آپ نے کوئی حفاظتی جیکٹ نہیں پہنی۔ جہاں یہ عدالت قائم ہیں اس کے بے شمار داخلی راستے ہیں۔
مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ہمیں دھمکایا جا رہا ہے، لاہور میں بغیر نمبر پلیٹ کالے شیشے والی گاڑی سے مجھ پر حملہ کیا گیا۔ اس کیس پر فوجداری مقدمہ کا اطلاق نہیں ہوتا۔پرویز مشرف کا ٹرائل آرمی قانون کے مطابق ہونا چاہئے۔ آرٹیکل چھ کے تحت آئین توڑنے والے کی مدد کرنے والے بھی قصور وار ثابت ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کا فیصلہ حکومت کا نہیں صرف نواز شریف کا ہے۔وزیر اعظم ہمارے موکل کے خلاف انتقام، تعصب کے جذبات رکھتے ہیں، جھوٹا مقدمہ کرنے والوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے۔ آئین توڑنے میں وزیر اعظم اور کابینہ بھی شامل تھی۔
پارلیمنٹ صرف قانون بنا سکتی ہے ردوبدل نہیں کر سکتی، قواعد و ضوابط صرف عدالت بنائے گی۔ سابق صدر کو کارروائی سے آگاہ رکھا جا رہا ہے۔ مشرف کے وکیل انور منصور نے بنچ کے ایک جج پر اعتراض لگایا کہ ان کے بھائی اور والد سابق چیف جسٹس کے قریبی دوست ہیں۔خالد رانجھا نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعظم کے بقول مشرف کے خلاف کسی اور ثبوت کی ضرورت نہیں، وزیر اعظم کا بیان ہی کافی ہے جس کا تراشہ عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ مشرف کی رہائش گاہ کے قریب سے پھر بارودی مواد برآمد ہوا ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ہمیں سکیورٹی اداروں سے پوچھنے دیں کہ انھوں نے کیا انتظامات کیے تھے۔ ڈی آئی جی سکیورٹی نے موقف اختیار کیا کہ فول پروف سکیورٹی انتظامات کیے گئے، فول پروف گاڑی کا بھی انتظام کیا،جسٹس فیصل نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس بم پروف گاڑی نہیں ہے جس پر جواب ملا کہ نہیں ہمارے پاس بم پروف گاڑی نہیں ہے۔
عدالت میں احمد رضا قصوری اور اکرم شیخ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔اکرم شیخ کے نواز شریف سے ذاتی تعلقات ہیں، احمد رضا قصوری عدالت میں چیخ اٹھے انھوں نے کہا کہ یہ پرسیکیوٹر ہیں پراسیکیوٹر نہیں، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ میں بھی اونچی آواز میں بات کر سکتا ہوں، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پرویز مشرف ضمانت پر نہیں کوئی بھی پولیس افسر انھیں بغیر وارنٹ گرفتار کر سکتا ہے۔
ملزم سابق صدر ریٹائرڈ جنرل ہیں اس لیے سمن جاری کیے ورنہ وارنٹ بھی جاری کر سکتے تھے۔سابق صدر کے وکلاء کے نے عدالت میں دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں، پہلی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کیس کی سماعت کو 5 ہفتوں کے لیے ملتوی کیا جائے جبکہ دوسری درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پرویز مشرف نے تین نومبر کا اقدام بطور آرمی چیف کیا اس لیے کیس کی سماعت فوجی عدالت میں ہونی چاہئے اور مشرف کو عدالت حاضری سے استثنٰی دیا جائے۔
عدالت نے مشرف کو کل ہر صورت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ دریں اثناء پیشی سے قبل سابق صدر پرویز مشرف کے روٹ سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے جس کی اطلاع پر بم ڈسپوزل سکواڈ نے اسے ناکارہ بنا دیا جبکہ دو مشکوک افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔