اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کہاں ہیں جس پر سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ انہیں سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی، ان کی جان کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار عدالت ہوگی جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت کو دھمکی نہ دیں۔
پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل اور اس کے ججوں کی تقرری غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ سپریم کورٹ اس حکم کی مجاز ہی نہیں تھی۔ یہ فیصلہ فرد واحد نے انتقامی کارروائی کیلئے کیا۔ غداری کا کیس تو نواز شریف کیخلاف بنتا ہے۔ پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی نافذ کی۔
ٹرائل آرمی قانون کے مطابق ہونا چاہئے۔ پرویز مشرف کے وکلاء نے وزیر اعظم نواز شریف کے بیان پر ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی۔ انور منصور نے خصوصی عدالت کی جج جسٹس طاہرہ صفدر پر اعتراض کیا کہ ان کے والد اور بھائی سابق چیف جسٹس کے قریبی ساتھی ہیں۔ جسٹس طاہرہ صفدر نے کہا کہ آپ کی معلومات درست نہیں۔ میرے والد 1982 میں وفات پا گئے تھے جبکہ میں بغیر کسی تعطل کے سروس میں ہوں جس پر اعتراضات واپس لے لئے گئے۔ دوران سماعت مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کی استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔
احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ یہ کمرہ عدالت کے بجائے شیکسپئر کا تھیٹر لگتا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ پرویز مشرف سابق صدر ہیں اس لئے انہیں گرفتار نہ کیا جائے تاہم عدالتی حکم کی تعمیل نہ ہونے کی صورت میں انہیں تحویل میں لیا جا سکتا ہے۔ انہیں ہر صورت عدالت میں پیش کیا جائے۔ کیس کی مزید سماعت آج ہو گی۔
خصوصی عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق صدر پرویز مشرف کی سیکورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رینجرز اور پولیس کے ایک ہزار سے زیادہ اہلکار سیکورٹی پر مامور ہوں گے۔ پولیس کے مطابق پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سابق صدر کی سیکیورٹی پر ایک ہزار سے زیادہ سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ رینجرز اور پولیس اہلکار فارم ہاؤس سے خصوصی عدالت تک لگائے گئے روٹ پر مشترکہ ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔ سابق صدر کی پیشی کے موقع پر باکس سیکورٹی بھی فراہم کی جائے گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کو بم پروف گاڑی فراہم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔