سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی اور وائس آف شہدائے پاکستان کے ترجمان سینیٹر فیصل رضا عابدی نے اسلام آباد پریس کلب میں مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایسی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے جس کا مقصد آئین پاکستان سے بلا تر ہوکر کسی دہشتگرد، آئین پاکستان مخالف اورقومی اداروں کے وجود کی منکر قوت کو تسلیم کرنا ہو یا اس کے ایجنڈے کو قبول کرنا ہو، ہم طالبان سے حکومتی مذاکرات کی مخالف کرتے ہیں۔
اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور حکومت شہدائے پاکستان کے لواحقین سے مذاکرات کرے اور انہیں یقین دلائے کہ وطن عزیز کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے جام شہادت نوش کرنے والے وطن کے بیٹوں کے ناحق خون سے بے وفائی نہیں برتی جائے گی۔ ہم حکومت کی طرف سے طالبان کو سیاسی عمل میں اعلانیہ شامل کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور اسے شہداء پاکستان کے خون سے غداری تصور کرتے ہیں۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر ان مذاکرات کے نتیجے میں ملک میں طالبانی نظام رائج کرنے کی کوشش کی گئی تو عاشق مصطفی (ص) ملک کے پورے نظام کو جام کردینگے۔
رہنماؤں نے کہا کہ ہم ایسی سوچ اور افراد کی مذمت کرتے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ملک میں دہشتگردی سے نہیں نمٹا جا سکتا لہٰذا ان دہشتگردوں سے مذاکرات کیے جائیں۔ حکومت طالبان سے مذاکرات کا ڈرامہ ختم کر کے دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے اپنی ول اور لڑنے کا اعلان کرے، پوری قوم حکومت کے اس عمل کی حمایت کریگی۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ5 جنوری کو اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں ”قومی امن کانفرنس”ہوگی جس میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والے فوجی جوانوں، سوئلینز، وکلائ، مسیحی برادری ، صحافی حضرات اور دہشتگردوں کا نشانہ بننے والے مختلف مکاتب فکر کے شہداء کے ورثاء شرکت کرینگے اور اس ناسور کیخلاف اعلان جہاد کرینگے۔
اس کانفرنس میں دہشتگردی سے نمٹنے کا واضح راہ حل پیش کیا جائے گا اور قومی اتحاد کا فقید المثال مظاہرہ کیا جائیگا۔ رہنماؤں نے کوئٹہ میں زائرین کی بس پر حملے کی بھی شدید مذمت کی اور اسے طالبان سے مذاکرات کا نتیجہ قرار دیا۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کافی عرصہ سے دہشتگردوں کے نشانہ پر ہے اور ابتک سینکڑوں لوگوں کو شہید کیا جاچکا ہے، لیکن حکومت ان غیرریاستی عناصر کیخلاف آپریشن کرنے کے بجائے مذاکرات پر تلی ہوئی ہے۔