اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو سیکورٹی فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار شیخ احسن الدین نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس کی سیکورٹی پر صرف چار اہلکار تعینات ہیں۔
جوائنٹ سیکریٹری کابینہ ڈویژن ضیاء الحق نے عدالت کو بتایا کہ ایسی کوئی گاڑی موجود نہیں۔ ایک گاڑی مرمت کے لیے بھیجی گئی ہے جو پندرہ روز میں آ جائے گی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ دو سال گاڑی نہ ملی تو کیا انتظار کرتے رہیں گے؟۔ سابق چیف جسٹس کے لئے بلٹ پروف گاڑی ہر صورت میں چاہئے، چاہے کسی اور سے لے کر دیں۔
جسٹس شوکت صدیقی نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ بتائیں افتخار چودھری کی جان کو خطرہ ہے یا نہیں؟۔ انہوں نے قرار دیا کہ افتخار چودھری کو سیکورٹی دیں ورنہ آپ لوگوں سے بھی واپس لے لیں گے۔
جوائنٹ سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے عدالت کو بتایا کہ بلٹ پروف گاڑی وزیراعظم کی اجازت سے ملتی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ افتخار چودھری خود وزیراعظم سے بلٹ پروف گاڑی نہیں مانگ سکتے۔ عدالت نے مزید سماعت ملتوی کر دی ہے۔