اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت کے بنچ نے مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کے اطلاق سے متعلق دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کے قانون میں کوئی سقم نہیں ہے۔ جہاں کوئی کمی ہے وہاں عمومی اور ریاستی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔
خصوصی عدالت کو وہ تمام اختیارات حاصل ہیں جو ہائیکورٹ کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔ اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کی طبی رپورٹ سے متعلق بھی تحریری جواب جمع کرائیں گے۔
جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ طبی رپورٹ سے متعلق زبانی دلائل ہی کافی ہونگے۔ انہوں نے اکرم شیخ سے استفسار کیا کہ قانون میں ضمانت کی کوئی گنجائش نہیں، کیا اس پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے؟۔ اکرم شیخ نے کہا کہ قانون میں ملزم کے وارنٹ جاری کرنے اور عدالت میں پیش کرنے کا طریقہ کار دیا گیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کا 1975 کا ایکٹ بھی موجودہ ایکٹ کی نوعیت کا ہی تھا۔ عدالتی فیصلے کی رو سے اسے عمومی قانون کے تابع قرار دیا گیا۔ جسٹس فیصل عرب نے خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کے اطلاق سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو جمعے کو سنایا جائے گا۔
دوسری طرف صبح سیکورٹی عملے اور صحافیوں کے درمیان پیدا ہونے والی بدمزگی پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ صحافیوں کو عدالت میں آنے سے روکنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔