جن معاشروں میں مظالم کلچر کا روپ دھار لیں اور حکمرانوں کی آنکھیں بند ہو جائیں ان معاشروں میں پھر عدلیہ جاگتی ہے اور یقینا عمر عطا بندیال بھی جاگتے ہیں یہ ایک زخم زخم نسل کا مقدمہ ہے جو ان کے ایوان میں مجھے پیش کرتے ہوئے ازخود نوٹس کی امید ہے یہ مقدمہ معاشرے کے ان ناسوروں کے خلاف ایک ایف آئی آر ہے جو بیروز گار نسل کی سمگلنگ کے مذموم دھندے میں ملوث ہیں دیار غیر میں پرکشش ملازمت کے خواب دکھانے وا لے انسانیت دشمن سمگلر ویزوں کی ترسیل کی آڑ میں معصوم نوجوانوں کے غریب والدین کو عمر بھر کی جمع پونجی سے ہمیشہ کیلئے محروم کرنے کے بعد انہیں دیار غیر میں دھکے کھانے کیلئے چھوڑ دیتے ہیں جہاں ان کے پاس نہ ویزہ ہوتا ہے اور نہ ہی اس ملک میں رہنے کیلئے کوئی جواز بے یارو مدد گار ان معصوم نوجوانوں کو جب انسانیت کے سمگلر سرحد پار کراتے ہیں تو ان میں سے اکثر سرحدی سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں پسماندگان اس زعم میں مبتلا ہوتے ہیں کہ بیٹا روز گار پر لگ گیا ہے مگر اندھی گولیوں کے تصادم میں موت کے گھاٹ اترنے والے کی لاش یا تو لاوارث کرکے دفنادی جاتی ہے یا وہ جنگلی درندوں کی خوراک بن جاتی ہے یوں ایک بیٹے کی دائمی جدائی بوڑھے والدین کیلئے عمر بھر کا روگ بن جاتی ہے ممتا کے ہاتھوں مجبور ماں کے قدم ہر دستک پر دروازے کی طرف اٹھتے ہیں اور دروازہ کھلنے پر سراب کے سوا کچھ نظر نہیں آتا انتظار کے آنسو پیتے پیتے ایک روز بوڑھے ماں باپ شہر خاموشاں کو سدھار جاتے ہیں۔
ضلع خوشاب کے ایک گائوں ٹکوچ کے باسی محمدرمضان نے ایک خط میں انسانیت کے ان سمگلروں کی نشاندہی کی ہے وہ لکھتے ہیں کہ چوبرجی مین پاور انٹر نیشنل لائسنس نمبر 2899غنی سنٹر چوک چوبرجی لاہور والوں نے اخبار میں اشتہار دیا کہ انہیں ملائشیا کیلئے شٹرنگ ،کارپینٹر ز کی ضرورت ہے اشتہار میں یہ بھی تھا کہ یہ کمپنی کا ویزہ ہوگا جس کا نام ماموٹھ انٹر نیشنل ہے اور ویزہ تین سال کا تھا میں نے بھی اپنے بھائی کے کاغذات جمع کرادیئے معاہدے میں یہ طے پایا کہ آٹھ گھنٹے کی پاکستانی تنخواہ تیس ہزار روپے ہوگی جبکہ اوور ٹائم علیحدہ ہو گا جنوری 2012 میں 41 لڑکوں کے ویزے کنفرم ہوگئے جن کا انٹرویو لینے کیلئے Mamoth International کا نمائندہ ملائشیا سے آیا جس نے ہر لڑکے سے ویزے کا وصول شدہ خرچ بھی معلوم کرنا تھا چوبرجی مین پاور انٹر نیشنل جنہوں نے ہر لڑکے سے ایک لاکھ نوے ہزار وصول کیا تمام لڑکوں کو کہا کہ آپ نے Mamoth Internationalکے نمائندے کو صرف ساٹھ ہزار بتانا ہے تمام لڑکوں نے ایسا ہی بتایا 20فروری 2011 کویہ 41 لڑکے ملائشیا پہنچ گئے اور انہیں کام پر لگا دیا گیا لیکن تمام لڑکوں کے پاسپورٹ چوبرجی مین پاور والوں نے ملائشیا میں اپنے آفس میں رکھ لیئے پندرہ روز بعد کمپنی نے تمام لڑکوں کو یہ کہہ کر فارغ کر دیا کہ ہم نے پاکستان سے تجربہ کار افراد کی مانگ کی تھی مگر چوبرجی مین پاور والوں نے ہمیں دھوکہ دیا اور ناتجربہ کار ورکر بھیج دیئے Mamoth Internationalسے چوبرجی مین پاور نے ایک ایک سال کا ورک پرمٹ بنوایا اور ملائشیا میں پھر ہر لڑکے سے 50,50ہزار وصول کرلیا۔
Passport
جب لڑکوں نے احتجاج کیا تو انہوں نے اعتراض یہ لگایا کہ تم کام نہیں کر رہے تھے آپ کی کمپنی والوں نے ویڈیو بنائی ہے جو ہمارے پاس موجود ہے اب یہ تمام لڑکے بے یارو مدد گار تھے کچھ لڑکے تو تھوڑے عرصہ بعد واپس آگئے اور باقی دھکے کھا رہے ہیں میرا بھائی بھی ان دھکے کھانے والوں میں شامل ہے اور ملائشیا میں ہے ان انسانی سمگلروں سے بات کی جائے تو الٹا دھمکیاں دیتے ہیں ان سمگلروں نے 41 لڑکوں سے فی کس اڑھائی لاکھ روپیہ بٹورا اور تین سال کے جس ویزے کا وعدہ کیا وہ بھی نہ دیا بلکہ دھوکہ کیا یہ لوگ اتنے با اثر ہیں کہ ان کو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں اگر ان کا سارا ریکارڈ چیک کیا جائے تو انہوں نے جو سینکڑوں لوگ بھیجے ہیں وہ سب دھکے کھا رہے ہیں۔
Umar Atta Bandial Court
محمد رمضان نے خط کے ساتھ 41 لڑکوں کی فہرست معہ پاسپورٹ نمبر ارسال کی ہے میں خوشاب کا یہ مقدمہ محترم عمر عطا بندیال کی عدالت میں پیش کر رہا ہوں کہ وہ اپنے آبائی ضلع کے زمینی حقائق کا ادراک رکھتے ہیں اس وقت وطن عزیز میں 3 کروڑ 84 لاکھ نوجوان بے روزگار ہیں جن میں صوبہ پنجاب میں 2 کروڑ 10 لاکھ سندھ میں 95 لاکھ خیبر پی کے میں 60 لاکھ اور بلوچستان میں 19 لاکھ بے روزگار ہیں ان بے روز گاروں میں 1 کروڑ 45 لاکھ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں مختلف حربوں سے ان بیروز گاروں کے جذبات کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے مایوسی کی اتھا ہ گہرائیوں میں گر کر وہ منشیات کے استعمال سمیت کئی جرائم اور برائیوں میں اپنی زندگیوں کو دفن کررہے ہیں۔ ان نوجوانوں کی آواز سننے والا کوئی نہیں حکمرانوں کی آنکھیں بند ہیں جن معاشروں میں ایسے مظالم کلچر کا روپ دھارلیں ان معاشروں میں عدلیہ جاگتی ہے اوریقینا عمر عطا بندیال جاگ رہے ہیں۔