کراچی (جیوڈیسک) 2014 کے ابتدائی دنوں میں ہی پانچ پولیس اہلکار زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ آئی جی سندھ نے اہلکاروں کو بلٹ پروف اور ہیلمٹ پہننے کے احکامات تو جاری کر دیئے ہیں تاہم شاید انھیں یہ معلوم ہی نہیں کہ کراچی کی آپریشنل نفری کی تعداد 13 ہزار کے قریب ہے جبکہ بلٹ پروف جیکٹس کی تعداد بمشکل ہی 2000 ہے۔
پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور معاشی حب کراچی گزشتہ کئی سالوں سے دہشتگردی اور بد امنی کی بد ترین لپیٹ میں ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کا 20 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے جبکہ سیکیورٹی اہلکار بھی اپنی جانوں کا مسلسل نذرانہ دے رہے ہیں۔ گزشتہ سال 163اہلکاروں کی زندگیوں کے چراغ گل کر گیا تھا تو یہ سال شروع ہوتے ہی 5 اہلکاروں کی زندگیاں نگل چکا ہے۔ اگر بات کی جائے وزیر اعظم کی ہدایت پر 5 ستمبر سے شروع ہونے والے ٹارگٹد آپریشن کی تو اس میں بھی اب تک 41 اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ہر اہلکار کی شہادت کے بعد پولیس کے اعلی حکام کی جانب سے نئے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹس، مشترکہ گشت اور اس جیسے نجانے کتنے احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔ اب اگر بات کر لی جائے بلٹ پروف جیکٹس کی تو ذرائع کے مطابق کراچی پولیس کے پاس تقریبا دو ہزار کے قریب بلٹ پروف جیکٹس ہیں، بعض میں گولیاں روکنے کے لیے پلیٹس ہیں جبکہ بعض صرف ہوا روکنے کے لیے ہیں، جن میں پلیٹس ہیں ان کو بھی محفوظ تصور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بلٹ پروف جیکٹ کی ایک معیاد ہوتی ہے۔
کئی سالوں پہلے کراچی پولیس کے لیے آنے والی بلٹ پروف جیکٹس کو چیک کروایا جائے تو شاید ان میں سے نجانے کتنی صرف سردی روکنے کے کام ہی آسکیں۔ ماضی میں بھی کئی بار پولیس کے لیے خصوصی رقم مختص کی گئی تاہم یہ رقم استعمال کہاں ہوئی اس کا شاید جواب دینے کے لیے کوئی تیار نہیں، پولیس اہلکار اب بھی حکام سے دہائیاں دیتے نظر آتے ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک کراچی پولیس کو جدید ہتھیاروں اور ساز سامان سے لیس نہیں کی جائے گا تب تک اہلکاروں کی زندگیوں کو محفوظ بنانا شاید خواب ہی رہے۔