کراچی : مالکان کا تشدد،دس سالہ بچے کی چھٹی منزل سے چھلانگ، گورنر نے نوٹس لے لیا

Karachi

Karachi

کراچی (جیوڈیسک) کراچی کے علاقے کلفٹن میں دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے جہاں 10 سالہ گھریلو ملازم بچے نے مالکان کے بدترین تشدد کے بعد جان بچانے کے لیے عمارت کی چھٹی منزل سے چھلانگ لگا دی، گورنر سندھ کے نوٹس لینے کے بعد پولیس نے مالک کو حراست میں لے لیا۔

گھریلو ملازم بچوں کے ساتھ ناروا سلوک اور تشدد معمول بن چکا ہے۔کلفٹن کے علاقے میں ڈاکٹر منیر کے گھر پر کام کرنے والے 10 سال کے بچے ہریش چند کو مبینہ طور پر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ہریش کے رشتے داروں کے مطابق بچے کو 2 ماہ قبل ملازمت پر رکھا گیا تھا۔ مالکان نے بچے پر چوری کا الزام لگا کر بدترین تشدد کیا۔ہریش نے جان بچانے کے لیے عمارت کی چھٹی منزل سے چھلانگ لگا دی۔

تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے بچے کو تشویش ناک حالت میں جناح ہسپتال پہنچایا۔

گورنرسندھ نے آئی جی پولیس سے فوری رپورٹ طلب کر لی اور حکم دیا کہ واقعے کی تحقیقات کرا کے مکمل رپورٹ پیش کی جائے جس کے بعد پولیس حرکت میں آ گئی اور مالک مکان ڈاکٹر منیر کو حراست میں لے لیا ہے۔ ہریش چند کے ساتھی اور واقعے کے عینی شاہد ساجن کے مطابق ہریش کو صبح سے چوری کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، اس نے چھلانگ نہیں لگائی۔

دریں اثناء ملتان میں موبائل چوری کا الزام لگا کر خاتون ٹریفک وارڈن نے بیٹے کی مدد سے دس سالہ ملازم کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، ماں اور بیٹا بچے کو الٹا لٹکا کر ڈنڈے برساتے رہے،ہسپتال میں بچے کی حالت تشویشناک ہے۔

شجاع آباد کے دس سالہ وحید کا غریب ہونا جرم بن گیا۔ گھریلو حالات میں بہتری کیلئے اس نے ملتان کی سینئر ٹریفک وارڈن تہمینہ کے ہاں دوہزار ماہوار پر ملازمت کی، تین ماہ بعد ہی اس پر موبائل چوری کا الزام لگ گیا۔

تہمینہ نے نہ صرف اسے خود وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اس کا بیٹا بھی غصہ اتارتا رہا، دونوں بچے کو الٹا لٹکا کر اس پر ڈنڈے برساتے رہے۔

تہمینہ کے ہمسایوں نے،،، شدید زخمی وحید کو اس کے والدین تک پہنچایا، ٹریفک وارڈن تہمینہ نے نہ صرف الزامات کی تردید کی بلکہ مدعا ہمسایوں پر ہی ڈال دیا۔ تشدد کا نشانہ بننے والے وحید کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔